Death of Asghar Gondvi
اصغر گونڈوی کی وفات

اصغر گونڈوی

٭30 نومبر 1936ء کو اردو کے ایک معروف شاعر اصغر گونڈوی نے وفات پائی۔
اصغر گوندوی یکم مارچ 1884ء کو پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام اصغر حسین تھا۔ آبائی وطن گورکھ پور تھا تاہم گونڈہ میں مستقل قیام کے باعث گوندوی کہلانے لگے۔
وہ جدید اردو غزل کے معماروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کا شمار ان غزل گو شعرا میں ہوتا جنہوں نے تغزل میں تصوف کو سمو کر اپنا ایک منفرد رنگ پیدا کیا۔ان کے کلام کے دو مجموعے نشاط روح اور سرود زندگی اشاعت پذیر ہوچکے ہیں۔ ان کے چند اشعار ملاحظہ ہوں:

آلام روزگار کو آساں بنا دیا
جو غم ملا اسے غم جاناں بنا دیا
……٭٭٭……

وہ شورشیں نظام جہاں جن کے دم سے ہے
جب مختصر کیا انہیں انساں بنا دیا
……٭٭٭……

یہاں کوتاہی ذوق عمل ہے خود گرفتاری
جہاں بازو سمٹتے ہیں وہیں صیاد ہوتا ہے
……٭٭٭……

چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موج حوادث سے
اگر آسانیاں ہوں، زندگی دشوار ہوجائے
……٭٭٭……

سو بار ترا دامن ہاتھوں میں مرے آیا
جب آنکھ کھلی، دیکھا، اپنا ہی گریباں ہے
……٭٭٭……

سنتا ہوں بڑے غور سے افسانہ ہستی
کچھ خواب ہے، کچھ اصل ہے، کچھ طرز ادا ہے

 

UP