resignation of Nawaz Sharif & Ghulam Ishaq Khan
نواز شریف اور غلام اسحاق خان کی رخصتی

نواز شریف اور غلام اسحاق خان

٭ 18 جولائی 1993ء وہ تاریخی دن تھا جب ملک کے صدر اور وزیراعظم ایک ساتھ اپنے عہدوں سے رخصت ہوئے۔ پہلے وزیراعظم نے صدر کو قومی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس دی پھر صدر نے قومی اسمبلی توڑنے کا اعلان کرکے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
26 مئی 1993ء کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی حکومت اور قومی اسمبلی دونوں بحال ہوگئی تھیں۔ مگر وزیراعظم نواز شریف اور صدر غلام اسحاق کے درمیان جو خلیج پیدا ہوگئی تھی وہ پر نہ کی جاسکی۔ حالات دن بدن بگڑتے چلے گئے۔ اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اسمبلی توڑنے کا اعلان کرکے ملک میں ازسرنو انتخابات کروانے کا اعلان کریں مگر وزیراعظم نواز شریف کو عدلیہ اور عوام، دونوں کا اعتماد حاصل ہونے کا زعم تھا۔
جولائی کے اوائل میں اپوزیشن کی جماعتوں نے اعلان کیا کہ اگر وزیراعظم نے نئے انتخابات کروانے کا اعلان نہیں کیا تو وہ 16 جولائی 1993ء کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گی۔
اس صورت حال میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عبدالوحید کاکڑ نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ انہوں نے ایک جانب حزب اختلاف کی قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کو لانگ مارچ منسوخ کرنے پر آمادہ کیا اور دوسری جانب صدر کو استعفیٰ دینے اور وزیراعظم نواز شڑیف کو اسمبلی توڑنے پر تیار کرلیا۔ جنرل عبدالوحید کاکڑ نے تینوں فریقین کو ان فیصلوں پر عملدرآمد کی صورت میں انتخابات وقت پر منعقد کروانے کی ضمانت دی۔
جناب نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے اتفاق رائے سے عالمی بنک کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر معین قریشی کو نگراں وزیراعظم بنادیا گیا جبکہ سینیٹ کے چیئرمین جناب وسیم سجاد نے قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔

UP