یحییٰ بختیار
٭27 جون 2003ء کو پاکستان کے نامور ماہر قانون یحییٰ بختیار کوئٹہ میں وفات پاگئے۔
یحییٰ بختیار 1923ء میں کوئٹہ ہی میں پیدا ہوئے تھے۔کوئٹہ اور لاہور سے تعلیم کے مختلف مدارج طے کرنے کے بعد انہوں نے لندن سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ 1941ء میں انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے نائب صدر بھی رہے۔1965ء میں انہوں نے ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
20 دسمبر 1971ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں پاکستان کا اٹارنی جنرل مقرر کیا۔1972ء اور 1973ء میں انہوں نے دو مرتبہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔1974ء میں انہوں نے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی کارروائی کے دوران قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا ناصر احمد اور لاہوری جماعت کے سربراہ صدر الدین عبدالمنان عمر اور مسعود بیگ پر جرح کی ۔ اسی برس اکتوبر میں وہ پاکستان پیپلزپارٹی میں شامل ہوئے۔
1977ء سے 1979ء کے دوران انہوں نے بھٹو کے مشہور مقدمہ قتل میں ان کے وکلا کے پینل کی سربراہی کی۔ مگر اپنی تمام تر قانونی مہارت کے باوجود وہ بھٹو کو موت کے چنگل سے نہیں بچاسکے۔
یحییٰ بختیار سینٹ آف پاکستان اور قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ 1988ء میں وہ ایک مرتبہ پھر اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ مارچ 1991ء میں انہیں سینٹ آف پاکستان کا رکن منتخب کیا گیا جہاں وہ نومبر 1993ء تک قائد حزب اختلاف کا فریضہ نبھاتے رہے۔
یحییٰ بختیار کوئٹہ کے نزدیک کلی شیخاں کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔