میاں افتخار الدین
٭6 جون 1962ء پاکستان کے مشہور سیاست دان اور صحافی میاں افتخار الدین کی تاریخ وفات ہے۔
میاں افتخار الدین 8اپریل 1907ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوںنے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز انڈین نیشنل کانگریس سے کیا تھا لیکن 1945ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوگئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد میاں صاحب پنجاب کی صوبائی وزارت میں مہاجرین بحالیات کے وزیر رہے لیکن چند ہی ماہ کے بعدوہ وزیراعلیٰ افتخار حسین ممدوٹ سے اختلاف کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ وہ پنجاب کی صوبائی مسلم لیگ کے صدر بھی رہے لیکن اپنی نظریات کی بنا پر 17 جون 1950ء کو مسلم لیگ سے خارج کردیئے گئے جس کے بعد نومبر 1950ء میں ا نہوںنے اپنے کچھ ہم خیال دوستوں کے ہمراہ آزاد پاکستان پارٹی کی بنیاد رکھی۔
1955ء میں وہ دوسری مرتبہ دستور ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1956ء میں انہوں نے اپنی پارٹی کو نیشنل عوامی پارٹی میں ضم کردیا۔
میاں افتخار الدین سیاست کے علاوہ صحافت کے میدان بھی بڑے فعال تھے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ پروگریسو پیپرز کا قیام تھا جس کے زیر اہتمام انہوں نے پاکستان ٹائمز‘ امروز اور لیل و نہار جیسے اخبار و جرائد جاری کیے۔
میاں افتخار الدین نہایت زیرک‘ فعال‘ سیماب صفت اور اپنے موقف پر اڑنے اور لڑنے والے کردار کے مالک تھے۔ اکتوبر 1958ء کے مارشل لاء کے بعد انہیں بے انتہا پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اپریل 1959ء میں مارشل لاء حکومت نے ان کے ادارے پروگریسو پیپرز لمیٹڈ پر غاصبانہ قبضہ کرلیا۔ میاں افتخار الدین نے حکومت کے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا لیکن ایک مارشل لاء آرڈیننس کے ذریعے اس معاملے میں عدالت کا دائرۂ اختیارختم کردیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد میاں افتخار الدین شدید عارضہ قلب میں مبتلا ہوئے اور اسی عارضے میں 6 جون 1962ء کو انتقال کرگئے۔
وہ باغبان پورہ لاہور میں اپنے خاندانی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں