جنرل شیر محمد مری
٭9 مئی 1993ء کو بلوچستان کے مشہور سیاسی رہنما اور گوریلا لیڈر شیر محمد مری دہلی میں وفات پاگئے۔
شیر محمد مری سردار خیر بخش مری کے دیرینہ ساتھی تھے ان کی شہرت کا آغاز 1946ء میں اس وقت ہوا جب انہوں نے میر نہالان خان بجارانی کے ساتھ مل کر مظلوم پارٹی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کوہلو کے مقام پر پارٹی کا پہلا کنونشن منعقد کیا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے اور نتیجہ ان کی گرفتاری کی صورت میں نکلا۔ قیام پاکستان کے بعد ایوب خان کے دور میں جب بلوچستان پر فوج کشی کی گئی تو شیر محمد مری نے اس کے خلاف مسلح جدوجہد کی جس پر سردار اکبر بگٹی نے انہیں جنرل شیروف کا خطاب دیا۔ 1961ء سے 1966ء تک ان کی جدوجہد کا یہ سلسلہ جاری رہا۔ 1973ء میں انہیں حیدرآباد سازش کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تاہم جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دور میں 5 فروری 1978ء کو انہیں رہا کردیا گیا۔ 1980ء میں وہ پہلے کابل اور پھر دہلی چلے گئے جہاں انہوں نے ایک طویل عرصہ قیام کیا۔ 11 مئی 1993ء کو دہلی میں ان کا انتقال ہوگیا ان کی میت پاکستان لائی گئی جہاں وہ نیسوبا، کوہلو (بلوچستان) میں آسودۂ خاک ہوئے۔
شیر محمد مری کئی زبانوں پر عبور رکھتے تھے وہ ایک اچھے ادیب اور محقق بھی تھے۔ ان کی تصانیف میں بلوچی زبان و ادب کی تاریخ، بلوچی اردو لغت اور بلوچی کہنیں شاعری شامل ہیں۔