چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری
٭9 مارچ 2007ء کو صدر مملکت جنرل پرویز مشرف نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس افتخار محمد چوہدری کو اپنے صدارتی کیمپ آفس راولپنڈی میں مدعو کیا اور ان پر ان کے اختیارات کے غلط استعمال، مس کنڈکٹ اور منصب کے منافی دیگر سنگین الزامات سے آگاہ کرکے انہیں عہدے سے مستعفی ہونے کا حکم دیا۔ لیکن جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ان الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ ان کے انکار کے بعد صدر پرویز مشرف نے انہیں ان کے عہدے پر کام کرنے سے روک دیا اور ان کے خلاف ایک ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کردیا جس نے جسٹس افتخار محمد چوہدری کو 13 مارچ 2007ء کو عدالت میں طلب کرلیا۔ اسی شام جسٹس جاوید اقبال نے پاکستان کے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔
جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا بھرپور دفاع کیا۔ یہ مقدمہ 20 جولائی 2007ء تک جاری رہا اور جسٹس خلیل الرحمن رمدے کی سربراہی میں قائم فل بنچ نے 43 روز سماعت کے بعد اکثریت رائے سے جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ان کے عہدے پر بحال کردیا اور ان کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دے دیا۔ (مزید تفصیلات کے لئے دیکھئے:20 جولائی 2007ء)