Death of Hafeez Hoshiarpuri
حفیظ ہوشیار پوری کی وفات

حفیظ ہوشیار پوری

٭10 جنوری 1973ء کو اردو کے ممتاز شاعر جناب حفیظ ہوشیار پوری دنیا سے رخصت ہوئے۔
حفیظ ہوشیار پوری کا اصل نام شیخ عبدالحفیظ سلیم تھا۔ وہ 5 جنوری 1912ء کو دیوان پورا ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے تھے مگر اپنے آبائی وطن ہوشیار پور کی نسبت سے ہوشیارپوری کہلائے۔ وہ گورنمنٹ کالج لاہور کے فارغ التحصیل تھے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ ہوئے اور پھر تمام عمر اسی ادارے میں جس کا پاکستانی حصہ قیام پاکستان کے بعد ریڈیو پاکستان کہلانے لگا تھا‘ گزار دی۔
حفیظ ہوشیار پوری نے ابتدا میں نظمیں بھی لکھیں اور منظوم تراجم بھی کیے مگر ان کی شناخت ان کی غزل گوئی اور ان کی تاریخ گوئی بنی۔ انہوں نے لیاقت علی خان کی شہادت کی تاریخ علامہ اقبال کے مشہور مصرعے ’’صلۂ شہید کیا ہے تب و تاب جاودانہ‘‘ اور ریڈیو پاکستان کے قیام کی تاریخ (تعمیہ کے ساتھ) ’’تری آواز مکے اور مدینے‘‘ سے نکالی جو اس فن پر ان کے کمال دسترس کی آئینہ دار ہیں۔
حفیظ ہوشیار پوری کا مجموعہ کلام ’’مقام غزل‘‘ ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ 10 جنوری 1973ء کو وہ طویل علالت کے بعد کراچی میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں پی ای سی ایچ سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں ان کی لوح مزار پر انہی کا یہ شعر کندہ ہے۔

سوئیں گے حشر تک کہ سبکدوش ہوگئے
بار امانت غم ہستی اتار کے

 

UP