انور کمال پاشا
٭13 اکتوبر 1987ء کو پاکستان کے نامور فلمی ہدایت کار انور کمال پاشا وفات پا گئے۔
انور کمال پاشا کا تعلق لاہور کے ایک علمی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد حکیم محمد شجاع کا شمار اردو کے مشہور ادیبوں میں ہوتا ہے جن کی تحریر کردہ کئی کہانیوں پر برصغیر کے نامور ہدایت کاروں نے فلمیں بنائی تھیں۔
انور کمال پاشا نے سرکاری ملازمت کو خیرباد کہہ کر ہدایت کار لقمان کی فلم ’’شاہدہ‘‘ کے مکالمے لکھ کر فلمی صنعت سے وابستگی اختیار کی، پھر بطور ہدایت کار اپنے والد کے ناول ’’باپ کا گناہ‘‘ پر فلم ’’دو آنسو‘‘ بنائی۔ 7 اپریل 1950ء کو ریلیز ہونے والی یہ فلم پاکستان کی پہلی اردو سلور جوبلی فلم تھی۔ اس فلم میں صبیحہ، سنتوش کمار، شمیم بانو، ہمالیہ والا، شاہنواز،گلشن آرا،اجمل، علائو الدین اور آصف جاہ نے اہم کردار ادا کئے تھے۔
انور کمال پاشا نے فلمی دنیا کو متعدد کامیاب فلمیں دیں جن میں غلام، قاتل، سرفروش، چن ماہی اور انار کلی کے نام سرفہرست ہیں جبکہ ان کی دیگر فلموں میںگھبرو، دلبر، رات کی بات،انتقام،گمراہ، لیلیٰ مجنوں، وطن، محبوب ، سازش، سفید خون، خاناں دے خان پروہنے، پروہنا، ہڈحرام اور بارڈر بلٹ کے نام شامل ہیں۔
انور کمال پاشا نے فلم ’’وطن‘‘ کے کہانی نگار کے طور پر نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ اس کے علاوہ 1981ء میں انہیں ان کی تیس سالہ فلمی خدمات پر خصوصی نگار ایوارڈ بھی عطا ہوا تھا۔
انور کمال پاشا اپنے والد کی طرح ایک اچھے ادیب اور مترجم بھی تھے۔ انہوں نے پرل ایس بک کے مشہور ناول گڈ ارتھ کا اردو ترجمہ بھی کیا تھا۔
انور کمال پاشا نے فلمی اداکارہ شمیم بانو سے شادی کی تھی۔وہ لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔