Death of Dr.Umer bin Muhammad Daod Pota
ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ کی وفات

ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ

٭22 نومبر 1958ء کو پاکستان کے معروف عالم شمس العلماء ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ وفات پاگئے وہ سہون دادو کے ایک غریب گھرانے میں25 مارچ 1896ء کوپیدا ہوئے تھے۔ 1917ء میں انہوں نے سندھ مدرستہ الاسلام کراچی سے میٹرک کے امتحان میں پورے سندھ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ 1921ء میں انہوں نے ڈی جے کالج کراچی سے بی اے کا امتحان پاس کیا اور اس مرتبہ بھی پورے سندھ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ 1923ء میں انہوں نے بمبئی یونیورسٹی سے ایم اے کے امتحان میں ٹاپ کیا جس کے بعد حکومت ہند نے انہیں اسکالر شپ پر مزید تعلیم کے حصول کے لیے انگلستان بھیج دیا وہاں انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی میں’’فارسی شاعری کے ارتقا پر عربی شاعری کا اثر‘‘ کے عنوان سے مقالہ تحریر کیا اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
وطن واپسی کے بعد ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ مختلف اہم مناصب پر فائز رہے۔ جن میں سندھ مدرستہ الاسلام کی پرنسپل شپ اور اساعیل کالج بمبئی میں پروفیسر شپ شامل تھی۔ 1939ء میں انہیں صوبہ سندھ میں محکمہ تعلیم کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا 1941ء میں حکومت نے انہیں شمس العلماء کے خطاب سے سرفراز کیا۔ وہ برصغیر کی آخری علمی شخصیت تھے جنہیں یہ خطاب عطا ہوا تھا۔
ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ کا سب سے بڑا کارنامہ سندھ کی دو مشہور فارسی تواریخ چچ نامہ اور تاریخ معصومی کی ترتیب و تہذیب ہے انہوں نے عربی‘ فارسی اور انگریزی میں 28 کتابیں یادگار چھوڑیں۔ وہ آخر عمر تک علم و ادب کی خدمت کرتے رہے۔
ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ نے 22 نومبر 1958ء کو کراچی میں وفات پائی۔ وہ بھٹ شاہ میں شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزار کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔
 

UP