

پروفیسر نظیر صدیقی Te
٭12 اپریل 2001ء کو اردو کے ممتاز نقاد، محقق، شاعر اور انشائیہ نگار پروفیسر نظیر صدیقی اسلام آباد میں وفات پاگئے اور اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
پروفیسر نظیر صدیقی کا پورا نام محمد نظیر الدین صدیقی تھا اور وہ 7 نومبر 1930ء کو سرائے ساہو ضلع چھپرا بہار میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اردو اور انگریزی میں ایم اے کیا اور مشرقی پاکستان کے کئی یونیورسٹیوں اور کالجوں سے وابستہ رہے۔ 1969ء میں وہ کراچی آگئے جہاں انہوں نے اردو کالج میں خدمات انجام دیں۔ 1971ء میں انہوں نے وفاقی کالج برائے طلبہ اسلام آباد سے وابستگی اختیار کی اور بعدازاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے منسلک ہوئے جہاں سے وہ صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ اسی دوران انہوں نے بیجنگ یونیورسٹی میں بھی شعبہ اردو میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔ پروفیسر نظیر صدیقی کو اردو کے ایک اہم نثر نگار اور نقاد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ان کی تنقیدی کتب میں تاثرات و تعصبات، میرے خیال میں، تفہیم و تعبیر، اردو ادب کے مغربی دریچے، جدید اردو غزل ایک مطالعہ، اردو میں عالمی ادب کے تراجم اور انگریزی زبان میں لکھی گئی کتاب اقبال اینڈ رادھا کرشنن شامل ہیں۔ ان کے خاکوں کا مجموعہ جان پہچان کے نام سے انشائیوں کا مجموعہ شہرت کی خاطر کے نام سے اور خود نوشت سوانح عمری سو یہ ہے اپنی زندگی کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے اس کے علاوہ ان کا شعری مجموعہ حسرت اظہار کے نام سے شائع ہواتھا۔