پروفیسر انیتا غلام علی
ممتاز دانش ور اور ماہر تعلیم پروفیسر انیتا غلام علی 2 اکتوبر 1934ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں ان کے والد کا نام جسٹس فیروز نانا تھا۔ ابتدائی تعلیم سینٹ جوزف کانونٹ اسکول ’’پنج گنی‘‘ (مہاراشٹر، بھارت) اور سینٹ لارنس کانونٹ اسکول، کراچی سے حاصل کی۔ 1957ء میں ڈی جے سائنس کالج سے بی ایس سی اور 1960ء میں کراچی یونی ورسٹی سے ایم ایس سی (مائیکرو بیالوجی) سیکنڈ پوزیشن سے کیا۔
زمانہ طالب علمی میں وہ نہ صرف مختلف طلبہ تنظیموں سے منسلک رہیں، بلکہ کالج اور یونی ورسٹی کی ٹیبل ٹینس، بیڈ منٹن اور نیٹ بال ٹیموں کی چیمپئن بھی رہیں۔ اس کے علاوہ انیتاغلام علی 1955 میں ٹوکیو میں ہونے والے ورلڈ یونی ورسٹی سروس سیمینار میں پاکستانی طلبہ کے وفد کی نمائندگی کرنے والی واحد ایشیائی طالبہ تھیں۔
پروفیسر انیتا غلام علی 1953 میں آواز کی دنیا میں داخل ہوئیں، ریڈیو اسٹیشن جاکر آڈیشن دیا، پاس ہوئیں اور نیوز کاسٹر کی حیثیت سے ریڈیو سے منسلک ہوئیں۔ 1960ء سے 1972ء تک ریڈیو پاکستان سے انگریزی میں قومی خبریں پڑھتی رہیں۔
پروفیسر انیتا غلام علی نے عملی زندگی کا آغاز 1961 سے سندھ مسلم سائنس کالج میں درس و تدریس سے کیا اور ساتھ ہی 1961 سے 1983 تک پاکستان کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن سے سرگرم کارکن، نائب صدر اور صدر کی حیثیت سے بھی منسلک رہیں۔ وہ کالجوں کو قومیائے جانے کی تحریک کا حصہ بھی رہیں۔ 1980 میں اقوام متحدہ کی کانفرنس میں پاکستانی وفد کی ڈپٹی لیڈر تھیں۔
انیتا غلام علی کو دو مرتبہ سندھ کی وزیر تعلیم رہنے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔ نگراں حکومت میں تعلیم و ثقافت، سائنس و ٹیکنالوجی، نوجوان اور کھیل کی صوبائی وزیر رہیں۔ انیتا غلام علی کو لازمی پرائمری تعلیم کے سلسلے میں 2000 میں سینیگال میں منعقدہ ڈکار کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی اور اس کی دستاویزات پر دستخط کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ وہ سندھ کی سابق وزیر تعلیم کے علاوہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی بانی منیجنگ ڈائریکٹر بھی تھیں۔ پروفیسر انیتا غلام علی تعلیم کے میدان میں گراں قدر کارہائے نمایاں انجام دینے کے بعد 8 اگست 2014ء کو خالق حقیقی سے جا ملیں۔
حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 1999ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔