بھولو پہلوان
پاکستان کے نامور پہلوان بھولو پہلوان 18 دسمبر1922ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔
بھولو پہلوان کا اصل نام منظور حسین تھا۔ ان کے والد امام بخش پہلوان اور چچا گاما پہلوان برصغیر کے نامور پہلوانوں میں شمار ہوتے تھے۔
1931ء میں ان کے والد نے انہیں تربیت کے لئے ان کے ماموں حمیدا پہلوان کے سپرد کردیا۔ جنہوں نے فقط چار برس کی تربیت میں بھولو کو اس قابل بنادیا کہ وہ اپنے جوڑ کے کسی بھی پہلوان سے مقابلہ کرنے کے لئے اکھاڑے میں اتر سکتے تھے۔ 18 برس کی عمر تک پہنچتے پہنچتے بھولو نے ہندوستان رجواڑوں اور مسلم ریاستوں کے مانے ہوئے 8 پہلوانوں کو زیر کرلیا تھا۔ 1946ء تک ایسے شاہی پہلوانوں کو بھی زیر کرلیا تھا جنہیں ریاستوں نے گرز بھی عطا کر رکھے تھے۔
قیام پاکستان کے بعد بھولو پاکستان آ گئے جہاں 1948ء میں ان کا سنسنی خیز مقابلہ یونس پہلوان کے ساتھ ہوا۔ کل 8 منٹ کے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھولو پہلوان نے یونس پہلوان کو شکست دے کر رستم پاکستان کا اعزاز حاصل کیا۔ اس وقت سے تادم مرگ روایتی گرز جو اکھاڑے کی بادشاہت کا نشان ہے۔ بھولو پہلوان کی تحویل میں رہا۔ 23 مارچ 1962 ء کو حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔
1960ء میں گاما پہلوان کے انتقال کے بعد انہوں نے دنیا بھر کے پہلوانوں کو کشتی لڑنے کا چیلنج دیا لیکن جن پہلوانوں نے ان کا چیلنج قبول کیا انہیں ان کے چھوٹے بھائیوں نے ایک ایک کرکے زیر کرلیا اور نتیجتاً کوئی بھی پہلوان بھولو سے مقابلے کا اعزاز حاصل نہ کرسکا۔ 1967ء میں بھولو پہلوان نے اپنے بھائیوں کے ہمراہ انگلستان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اینگلو فرینچ ہیوی ویٹ چیمپئن ہنری پیری کو صرف 28 سیکنڈ میں ہراکر ’’رستم زماں‘‘ کا اعزاز حاصل کرلیا۔
6 مارچ 1985ء کو یہ عظیم پہلوان جسے کوئی شکست نہ دے سکا تھا، موت کے ہاتھوں شکست کھا گیا انہیں لاہور میں ان کے اکھاڑے میں سپردخاک کیا گیا۔