پاکستان میں مارشل لاء کا نفاذ
٭7 اکتوبر 1958ء کو پاکستان میں پہلا ملک گیر مارشل لاء نافذ ہوا۔ یہ مارشل لاء صدر اسکندر مرزا نے نافذ کیا تھا اور بری فوج کے کمانڈر انچیف جنرل محمد ایوب خان ملک کے پہلے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر مقرر ہوئے تھے۔
اکتوبر 1958ء تک ملک کے سیاسی حالات بد سے بدترین تک پہنچ چکے تھے۔ مرکز میں وزارتیں ٹوٹنا روز کا معمول بن چکا تھا۔ مغربی پاکستان میں ایک سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر خان صاحب اور مشرقی پاکستان میں اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر‘شاہد علی اسمبلی کے ارکان کے ہاتھوں قتل ہوچکے تھے۔
بقول ایوب خان ’’وہ لمحہ جس کا مدت سے انتظار تھا، آخر کار آن پہنچا تھا اور اب ’’ذمہ داری‘‘ سے جان چرانا ممکن نہیں رہا تھا۔‘‘
7 اکتوبر 1958ء کو صدر اسکندر مرزا نے مرکزی اور صوبائی حکومتوں اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو توڑنے‘ آئین کو منسوخ کرنے اور ملک میں مارشل لا نافذ کرکے ایوب خان کو اس کا منتظم اعلیٰ مقرر کرنے کا اعلان کردیا تاہم ملک کی صدارت بدستور اسکندر مرزا ہی کے پاس رہی۔
مگر ایوب خان مزید اختیارات چاہتے تھے چنانچہ 24 اکتوبر 1958ء کو انہیں ملک کا وزیر اعظم بنا دیا گیا۔ ایوب خان نے اسی دن اپنے نئے عہدے کا حلف اٹھایا اور نئی کابینہ کے ارکان کے ناموں کا اعلان کردیا۔ اس کابینہ میں جنرل ایوب خان کے علاوہ تین فوجی افسران لیفٹیننٹ جنرل اعظم خان‘ لیفٹیننٹ جنرل واجد علی برکی اور لیفٹیننٹ جنرل کے ایم شیخ اور آٹھ سویلین وزرأ منظور قادر‘ ایف ایم خان‘ حبیب الرحمان‘ ابوالقاسم‘ حفیظ الرحمن‘ محمد شعیب‘ مولوی محمد ابراہیم اور ذوالفقار علی بھٹو شامل تھے۔
مگر ایوب خان اور اسکندر مرزا کے درمیان حائل خلیج مزید وسیع ہوتی گئی۔ تین دن بعد 27 اکتوبر 1958ء کو صبح کے وقت ایوب خان کی کابینہ نے اپنے عہدوں کے حلف اٹھائے اور اسی دن رات دس بجے ایوب خان کی ایما پر تین فوجی جرنیلوں واجد علی برکی‘ اعظم خان اور کے ایم شیخ نے بندوق کے زور پراسکندر مرزا سے ان کے استعفے پر دستخط کروالیے۔ ملک میں طاقت کے تمام منابع جنرل ایوب خان کے اختیار میں آچکے تھے۔