پاکستان کی ہاکی ٹیم
11 اگست 1984ء کو پاکستان کی ہاکی ٹیم نے لاس اینجلس اولمپکس میں طلائی تمغہ جیت کر ساری دنیا کو حیران کردیا۔
پاکستانی ٹیم کے منیجر بریگیڈیئر (ر) منظور حسین عاطف، کوچ ذکا الدین اور کپتان منظور جونیئر تھے۔ پاکستان کی ٹیم پول بی میں تھی جہاں اس نے نیوزی لینڈ، ہالینڈ اور برطانیہ سے میچ ڈرا کئے اور کینیا کو 3-0 اور کینیڈا کو 7-1 سے شکست دی۔ پول میچز کے خاتمے کے بعد صورت حال یہ تھی کہ پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ تو چکا تھا لیکن چونکہ اس کے اور ہالینڈ کے پوائنٹس برابر تھے اس لئے اگر ہالینڈ اپنے آخری میچ میں کینیا کو 5-0 سے ہرا دیتا تو پاکستان کی بجائے ہالینڈ سیمی فائنل میں پہنچ جاتا۔
مگر پاکستان کی خوش قسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور ہالینڈ، کینیا کو فقط 3-0 سے ہرا سکا۔ پاکستان سیمی فائنل میں پہنچا تو اس کا سامنا آسٹریلیا کی ٹیم سے ہوا جو پول اے کے تمام میچ جیت کر پہلی پوزیشن پر پہنچی تھی۔
مگر پھر جو ہوا… وہ تاریخ کا حصہ ہے۔
پاکستان کی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچتے ہی ایک ناقابل تسخیر ٹیم میں تبدیل ہوگئی۔ میچ کے پہلے ہاف میں سینٹر فارورڈ حسن سردار، کپتان منظور جونیئر کے ایک عمدہ پاس پر گول کرکے پاکستان کو برتری دلوانے میں کامیاب ہوگئے اور پھر یہ برتری میچ کے اختتام تک قائم رہی۔ پاکستان کی ٹیم آسٹریلیا کو ایک، صفر سے شکست دے کر فائنل میں پہنچ گئی۔ آسٹریلیا کی ٹیم پر اس غیر متوقع شکست کا اتنا اثر ہوا کہ وہ پھر تیسری پوزیشن کا میچ بھی نہیں جیت سکی۔
فائنل میں پاکستان کا مقابلہ مغربی جرمنی کی ٹیم سے ہوا۔ پاکستان نے جو اب اپنی بہترین فارم میں آچکا تھا، یہ میچ بھی 2-1 سے جیت لیا۔ پاکستان کے دو گول حسن سردار اور کلیم اللہ نے اسکور کئے جبکہ مغربی جرمنی کا واحد گول مائیکل پیٹر نے بنایا۔ یوں پاکستان سولہ برس بعد، ایک مرتبہ پھر ہاکی کا اولمپک چیمپئن بن گیا۔