پاکستان کے ڈاک ٹکٹ
یکم دسمبر 1984ء کو صدر جنرل محمد ضیاء الحق نے ملک میں اچانک ایک عجیب و غریب نوعیت کا ریفرنڈم کروانے کا اعلان کردیا۔ اب وہ اقتدار کے حصول کے لئے بالکل کھل کر سامنے آگئے تھے۔ انہوں نے اپنے اعلان میں کہاکہ 19 دسمبر کو خود ان پر اور ان کی پالیسیوں پر اعتماد کے لئے ملک بھر میں الیکشن کمیشن کے زیر اہتمام ریفرنڈم منعقد ہوگا۔ ریفرنڈم پیپر پر درج ذیل سوال پر ہوگا جس کا جواب ووٹروں کو ہاں یا نہ میں دینا ہوگا۔
’’کیا آپ صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق کے اس عمل کی تائید کرتے ہیں جو انہوں نے پاکستان کے قوانین کو قرآن حکیم اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اسلامی احکامات سے ہم آہنگ کرنے اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لئے شروع کیا ہے اور کیا آپ اس عمل کو جاری رکھنے، مزید استوارکرنے اور منظم اور پرامن طریقہ سے اقتدار عوام کے منتخب نمائندوں کو منتقل کرنے کی حمایت کرتے ہیں‘‘۔
صدر مملکت نے اعلان کیا کہ اس سوال پر عوام کی ہاں کا مطلب موجودہ حکومت پر اعتماد، اس کی پالیسیوں کی تائید اور جنرل ضیاء الحق کو آئندہ پانچ سال کے لئے ملک کا صدر منتخب کرنا ہوگا۔ یہ مدت اس دن سے شروع ہوگی جس دن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوگا۔
19دسمبر 1984ء کو منعقد ہونے والا یہ ریفرنڈم بھی ایک عجیب تماشا تھا۔ ایم آر ڈی کی جماعتوں نے اس کے بائیکاٹ کی اپیل کر رکھی تھی اور ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنوں پر سناٹا چھایا ہوا تھا مگر جب نتیجہ آیا تو صدر ضیاء الحق بھاری اکثریت سے کامیاب ہوچکے تھے۔
20 مارچ 1985ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے اس ریفرنڈم کے حو الے سے 60پیسے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا ۔ اس ڈاک ٹکٹ پر پاکستان کا نقشہ بنا تھا جس پر اردو میں ’’استحکام پاکستان نظام اسلام‘‘ کے الفاظ تحریر تھے ۔ نقشہ کے باہر اردو میں 25 ربیع الاول 1405ھ اور انگریزی میں REFERENDUM 19 DECEMBER 1984 اور OVERWHELMING MANDATE BY THE PEOPLE کے الفاظ تحریر کیے گئے تھے ۔اس ڈاک ٹکٹ کا ڈیزائن پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے معروف ڈیزائنر عادل صلاح الدین نے تیار کیا تھا ۔






