رئیس احمد جعفری
اردو کے نامور صحافی، ادیب، مترجم اور مؤرخ رئیس احمد جعفری 18 نومبر 1908ء کو لکھیم پور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ندوۃ العلما، لکھنؤ اورجامعہ ملیہ اسلامیہ سے تعلیم حاصل کی تھی ۔زمانۂ طالب علمی ہی سے ان کے مضامین مختلف اخبارات و جرائد میں شائع ہونے لگے تھے۔
1931ء میں مولانا محمد علی جوہر کی وفات کے بعد مولانا جوہر کی سوانح عمری تحریر کی۔ 1934ء میں مولانا شوکت علی نے انہیں روزنامہ ’’خلافت‘‘ بمبئی کا مدیر مقرر کیا۔مولانا شوکت علی کی وفات کے بعد وہ ہندوستان اور انقلاب جیسے اخبارات کے مدیر رہے۔ 1949ء میں وہ پاکستان چلے آئے، پاکستان میں بھی وہ کئی اخبارات اور جرائد کے مدیر اور نائب مدیر رہے جن میں روزنامہ خورشید، ماہنامہ ریاض، روزنامہ زمیندار اور سہ ماہی ثقافت کے نام سرفہرست ہیں۔
رئیس احمد جعفری کی تصانیف ، تراجم اور تالیفات کی تعداد 300 سے زائد ہے جن میں اقبال اور عشق رسولؐ، دیدو شنید، علی برادران، اوراق گم گشتہ، اقبال اور سیاست ملی اور بہادر شاہ ظفر اور ان کا عہد شامل ہیں۔
14اگست 1966ء کو حکومت پاکستان نے جناب رئیس احمد جعفری کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا ۔27 اکتوبر 1968ء کوان کا انتقال ہوگیا۔