Death of Kanwar Aftab Ahmed
کنور آفتاب احمد کی وفات

کنور آفتاب احمد

٭ پاکستان ٹیلی وژن کے معماروں میں سے ایک کنور آفتاب احمد ہیں۔
کنور آفتاب احمد 28 جولائی 1929ء کو مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے لندن اسکول آف فلم ٹیکنیک سے تعلیم حاصل کی اور بطور فلم ساز و ہدایت کار 1958ء کے لگ بھگ اپنی پہلی فلم جھلک تیار کی، تاہم یہ فلم کامیاب نہ ہوسکی۔ 1964ء میں جب پاکستان ٹیلی وژن کا آغاز ہوا تو وہ اس سے وابستہ ہوگئے جہاں انہوں نے اسلم اظہر، آغا ناصر اور فضل کمال کے دوش بدوش ٹیلی وژن ڈرامہ کو اس کے نقطہ عروج پر پہنچا دیا۔
کنور آفتاب احمد کی مشہور ٹیلی وژن سیریلز اور سیریز میں نئی منزلیں نئے راستے، زندگی اے زندگی، منٹو راما اور شہ زوری کے نام سرفہرست ہیں۔ ان کے انفرادی ڈراموں خواب جاگتے ہیں، نجات، یانصیب کلینک، اکھاڑا، سونے کی چڑیا، روبی کس کی بیٹی ہے، میں پاگل ہوں اور نشان حیدر سیریز کا ڈرامہ کیپٹن سرور شہید خصوصاً قابل ذکر ہیں۔
کنور آفتاب احمد کو دستاویزی پروگرام سازی پر بھی عبور تھا اور سیالکوٹ کی فٹ بال انڈسٹری پر ان کی بنائی ہوئی دستاویزی فلم Ball Named Tango A نے کئی بین الاقوامی فلمی میلوں میں ایوارڈ حاصل کیے تھے۔ وہ دستاویزی معلومات کو ڈرامے کے لیے استعمال کرنے کا فن بھی جانتے تھے اور پاکستان ٹیلی وژن میں ڈاکیو ڈرامہ کو متعارف کروانے کا سہرا بھی انہی کے سر ہے۔ آزادی کے مجرم نامی سلسلے میں محمد علی جوہر کا ڈرامہ، جس میں منور سعید نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، ان کا ایسا ہی یادگار ڈرامہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
٭10 ستمبر 2010ء کو کنور آفتاب احمد لاہور میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں آسودۂ خاک ہیں۔

 

UP