جنرل پرویز مشرف
٭20 جون 2001ء کو چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف نے صدر مملکت محمد رفیق تارڑ کو ان کے عہدے سے سبکدوش کرکے صدر مملکت کا عہدہ سنبھال لیا۔ اس کے ساتھ ہی معطل سینٹ اور قومی اور صوبائی اسمبلیاں بھی توڑ دی گئیں۔ اسی روز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس ارشاد حسن خان نے جنرل پرویز مشرف سے ان کے نئے عہدے کا حلف لیا۔ حلف برداری کی اس تقریب کے بعدایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پرویز مشرف نے کہاکہ اصلاحات کے تسلسل اور استحکام کی ضمانت کی خاطر میرے لئے صدر کا عہدہ سنبھالنا ضروری تھا۔ عام انتخابات عدالتی فیصلے کے مطابق ہوں گے، اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد منتخب صدر کی موجودگی کا کوئی جواز نہ تھا، سیاسی سرگرمیاں پہلے کی طرح جاری رہیں گی، میں معیشت مزید بہتر بنانے کے لئے کام کرتا رہوں گا اور قوم کو کسی بھی صورت میں مایوس نہیں کروں گا۔ واضح رہے کہ سابق صدر محمد رفیق تارڑ نے جنرل پرویز مشرف کے اصرار کے باوجود اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا تھا بلکہ وہ خاموشی سے اپنے عہدے سے سبکدوش ہوکرایوان صدرسے رخصت ہوگئے تھے۔
جنرل پرویز مشرف نے اپنے عہدے کو’’آئینی‘‘ حیثیت دینے کے لئے 30 اپریل 2002ء کو ایک ریفرنڈم منعقد کروایا جس کے ذریعے وہ پاکستان کے صدر ’’منتخب‘‘ ہوگئے۔ 4 جنوری 2004ء کو انہوں نے پہلی مرتبہ اور 6 اکتوبر 2007ء کو دوسری مرتبہ پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔ 18 اگست 2008ء کو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔