محمدعظمت
جاپان سے تعلق رکھنے والے ماہر ثقافت محمد عظمت کا اصل نام شیکی یوکی اتاکا ہے اور وہ 18 اگست 1945ء کو اوساکا میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے عملی زندگی کا آغاز اوساکا پیٹرولیم ایسوسی ایشن سے کیا۔ ساتھ وائی ایم سی اے، اوساکا سے انگریزی سیکھنی شروع کی اور وہیں وہ امکانات پیدا ہوئے، جو اْنھیں پاکستان لے آئے ۔
وائی ایم سی اے میں ایک روز اْن کی ملاقات اردو کے ممتاز اسکالر، ڈاکٹر ابوالخیر کشفی سے ہوئی، جو وہاں انگریزی پڑھایا کرتے تھے۔ اْن کی شخصیت نے اتاکا صاحب کو بہت متاثر کیا، اور وہ ان کے گھر جا کر انگریزی کی کلاسیں لینے لگے۔ 1973میں کشفی صاحب پاکستان لوٹ گئے، تاہم لوٹنے سے قبل اپنے طالب علم کے دل میں پاکستان آنے کی خواہش چھوڑ گئے۔ 1977 میں وہ پاکستان آگئے اورجامعہ کراچی کے شعبہ سیاسیات میں داخلہ لے لیا، جہاں سے 1980 میں ایم اے کیا۔ اردو زبان نہیں جانتے تھے، اس لیے ابتدا میں کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان آنے کے بعد اسلام میں دل چسپی نے مطالعے کی تحریک دی۔ قران پاک کا انگریزی ترجمہ پڑھا۔ دیگر کتب سے استفادہ کیا۔ ذہن سازی میں زیادہ وقت نہیں لگا۔ 1981ء میں اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اپنے استاد اور محسن، ڈاکٹر ابوالخیر کشفی کے ہاتھ پر اْنھوں نے اسلام قبول کیا۔ 1984 میں وہ ابوالخیر کشفی صاحب کی بھانجی سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔ اْسی زمانے میں جاپان کلچرل سینٹر، کراچی میں ملازمت کی پیش کش ہوئی۔ جاپان قونصلیٹ کے اس ذیلی ادارے سے وہ 1997ء تک وابستہ رہے۔ اگلے آٹھ برس قونصل جنرل کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ 2005ء میں ہمدرد یونیورسٹی سے بہ طور سیکریٹری، اسٹوڈنٹس/ایکسٹرنل افیئر منسلک ہوگئے۔
محمد عظمت نے جاپان اور پاکستان کے ثقافتی رشتے کے استحکام کے لیے کارہائے نمایاں انجام دیے۔ جاپانی شاعری کی مقبول ترین صنف، ہائیکو کی اردو میں قبولیت اور مقبولیت میں یوں تو کئی اہل علم نے اپنا حصہ ڈالا، مگر اصل سہرا عظمت اتاکا کے سر ہے، جنھوں نے1983ء میں جاپان کلچرل سینٹر کے تحت ہائیکو مشاعروں کا سلسلہ شروع کیا، جو ہنوز جاری ہے۔ ان ہی مشاعروں نے ہائیکو کو اردو داں طبقے میں متعارف کروایا۔ آنے والے برسوں میں کئی قدآور شعرا کے ہائیکو کے مجموعے شائع ہوئے اور اِس صنف پر پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے گئے۔
حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں 14 اگست 2011ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔