Death of Iqbal Azeem
سید اقبال عظیم کی وفات

سید اقبال عظیم

٭ اردو کے معروف شاعر، ادیب اور محقق سید اقبال عظیم کی تاریخ پیدائش 8جولائی 1913ءہے۔
سید اقبال عظیم یوپی کے مردم خیز شہر میرٹھ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علم و ادب سے شغف وراثت میں پایا۔ ان کے دادا سید فضل عظیم فضل، نانا ادیب میرٹھی اور والد سید مقبول عظیم عرش سب اپنے عہد کے معروف شعرا میں شمار ہوتے تھے۔ اقبال عظیم بڑے بھائی سید وقار عظیم بھی معروف نقاد اور ماہر تعلیم تھے۔ اقبال عظیم نے شاعری میں صفی لکھنوی اور وحشت کلکتوی سے اکتساب کیا۔
اقبال عظیم نے لکھنؤ یونیورسٹی سے گریجویشن کیااور آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی ۔قیام پاکستان کے بعد انہوں نے ڈھاکا میں سکونت اختیار کی جہاں وہ مختلف کالجوں اور ڈھاکا یونیورسٹی سے وابستہ رہے۔ اسی زمانے میں انہوں نے کئی تحقیقی کتابیں بھی تالیف کیں جن میں بنگال میں اردو، سات ستارے اور مشرق کے نام سرفہرست ہیں۔ 1970ء میں وہ مغربی پاکستان منتقل ہوگئے اور پھر اپنی وفات تک کراچی میں اقامت پذیر رہے۔
اقبال عظیم کی شاعری کے مجموعے مضراب، قاب قوسین، مضراب ورباب، لب کشا، ماحصل، نادیدہ اور چراغ آخر شب کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔
انہوں 22 ستمبر 2000ء کوکراچی میں وفات پائی ۔وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

سید اقبال عظیم کی غزل کا ایک شعر ملاحظہ ہو:

مجھے ملال نہیں اپنی بے نگاہی کا
جو دیدہ ور ہیں انہیں بھی نظر نہیں آتا

سید اقبال عظیم ایک بہت اچھے نعت گو شاعر بھی تھے۔ ان کی ایک مشہور نعت کے چند اشعار ہیں:

مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
جبیں افسردہ افسردہ ،قدم لغزیدہ لغزیدہ
چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانب طیبہ
نظر شرمندہ شرمندہ، بدن لرزیدہ لرزیدہ
بصارت کھوگئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے
مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ

UP