

12 جون
1977ء:شکیل احمد کی وفات
٭12 جون 1977ء کو ریڈیو پاکستان کے ممتاز نیوز ریڈر اور براڈ کاسٹر شکیل احمد وفات پاگئے۔
شکیل احمد کا اصل نام وکیل احمد تھا۔ وہ 1908ء میں یوپی کے مردم خیر خطے ملیح آباد میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ملیح آباد میں پائی اور پھر ریلوے کے محکمہ میں ملازم ہوگئے۔ اس ملازمت کے دوران انہیں برصغیر کے طول و عرض کی سیاحت اور طرح طرح کے لوگوں سے ملنے کا موقع ملا۔
ریلوے میں تین سال تک ملازمت کے بعد وہ کلکتہ میں رہنے لگے۔ جہاں ان کی ملاقات آغا حشر کاشمیری سے ہوئی۔ یہ ملاقات شکیل صاحب کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہوئی۔ آغا حشر کی باغ و بہار اور علم و ادب سے مرصع شخصیت نے نوجوان شکیل احمد کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔انہیں نے ان کا نام وکیل احمد بدل کر شکیل احمد رکھا۔ جس کے بعد انہوں نے آغا صاحب کی زیر ہدایت اسٹیج ہونے والے کئی ڈراموں مثلاً طرابلس کا چاند، یہودی کی بیٹی اور سیتابن باس وغیرہ میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
اسی دوران برصغیر میں ریڈیو کا آغاز ہوا تو زیڈ اے بخاری مرحوم کی جوہر شناس نظر شکیل احمد پر پڑی اور یوں 1937ء میں وہ آل انڈیا ریڈیو سے بطور انائونسر منسلک ہوگئے۔ شکیل صاحب کی ریڈیو نشریات کی فنی تربیت میں زیڈ اے بخاری کی توجہ کو بڑا دخل ہے۔ شکیل احمد 1937ء سے 1941ء تک بمبئی ریڈیو اسٹیشن پر تعینات رہے۔ 1941ء میں ان کا تبادلہ دلی اسٹیشن کردیا گیا یہ وہ وقت تھا جب دوسری عالمی جنگ اپنے عروج پر تھی۔ اس موقع پر شکیل احمد کو آل انڈیا ریڈیو نئی دہلی سے خبریں نشر کرنے پر مقرر کیا گیا۔ ریڈیو نشریات سے وابستگی کا یہی وہ زمانہ ہے جس نے شکیل احمد کے نام کو برصغیر کے گوشے گوشے تک متعارف کرادیا۔
قیام پاکستان کے فوراً بعد شکیل احمد ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور ریڈیو پاکستان کا سب سے پہلا نیوز بلیٹن پڑھنے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ بلیٹن انہوں نے لاہور اسٹیشن سے پڑھا تھا۔ 1950ء میں خبروں کا شعبہ کراچی منتقل ہوا تو شکیل احمد مرحوم بھی یہیں آگئے۔
ستمبر 1965ء کی جنگ کے دوران شکیل احمد نے جس مخصوص اور ولولہ انگیز انداز میں خبریں پڑھیں ان سے قوم کے جذبات کو ابھارنے میں بہت مدد ملی۔ جنگ ستمبر کے دوران شکیل احمد کا جذبہ، عقیدت اور وقار نشریات کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رہیں گے۔ 6 ستمبر سے لے کر جنگ بندی تک محاذ جنگ پر برسرپیکار مجاہدین سے لے کر ملک کے چھوٹے سے چھوٹے قریئے اور آبادیوں میں خبروں کے وقت لوگ اس خواہش کے ساتھ ریڈیو کھولتے تھے کہ شکیل احمد صاحب خبریں سنائیں گے۔ شکیل احمد کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1966ء میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔
1973ء میں عالمی سروس کا آغاز ہوا تو شکیل احمد اس سے وابستہ ہوگئے اور اپنی وفات تک اس سے وابستہ رہے۔