
ارباب سکندر خان خلیل
٭7 مارچ 1982ء کو نیشنل عوامی پارٹی کے رہنما اور صوبہ سرحد کے سابق گورنر ارباب سکندر خان خلیل کو ایک شخص محمد طاہر نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا جس وہ اپنے آبائی گائوں تہکال بالا میں کھیتوں میں چہل قدمی کررہے تھے۔
ارباب سکندر خان خلیل اکتوبر 1911ء میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ اسلامیہ کالج پشاور اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے۔ ابتدا میں کانگریس اور پھر مسلم لیگ سے وابستہ تھے۔ 1956ء میں عوامی لیگ اور پھر نیشنل عوامی پارٹی کے رکن رہے۔ ایوب خان کے دور حکومت میں چار برس تک جیل میں رہے۔ دسمبر 1970ء میں سرحد اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 29 اپریل 1972ء سے 14 فروری 1973ء تک سرحد کے گورنر کے عہدے پر فائز رہے۔
ارباب سکندر خان خلیل کا قتل کسی سیاسی یا خاندانی دشمنی کا شاخسانہ نہیں تھا بلکہ قاتل محمد طاہر کے مذہبی جنون کا نتیجہ تھا۔ محمد طاہر کے بیان کے مطابق اس نے ایک مرتبہ ارباب سکندر خان خلیل کو تبلیغ کے لئے چلنے پر آمادہ کرنا چاہا تھا مگر مرحوم نے انکار کردیا تھا اور کہا تھا پہلے اپنے کو ٹھیک کرو پھر دوسروں کی طرف توجہ دو۔ ملزم کو ارباب صاحب کا یہ بیان بڑا ناگوار گزرا تھا اور اس نے انہیں قتل کردیا۔