



پرویز ملک
پاکستان کے نامور فلمی ہدایت کار پرویز ملک 18 جولائی 1938ء کو اٹک میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پریذینٹیشن کالج راولپنڈی اور میری کلاسو اسکول کراچی سے حاصل کی جہاں وحید مراد، ان کے کلاس فیلو تھے۔ وحید مراد کے والد نثار مراد پاکستان کے مشہور فلمی تقسیم کار تھے۔ ان کے گھر آنے جانے سے پرویز ملک کو فلموں سے دلچسپی پیدا ہوئی اور وہ 1959ء میں امریکا چلے گئے جہاں انہوں نے یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا سے ایم اے سینما کا کورس مکمل کیا اور 1963ء میں وطن واپس آگئے۔ اس وقت تک وحید مراد اپنے فلم ساز ادارے فلم آرٹس کے تحت دو فلمیں انسان بدلتا ہے اور جب سے دیکھا ہے تمہیں بنا چکے تھے۔ اس کے علاوہ بطور اداکار وحید مراد کی دو فلمیں ساتھی اور اولاد بھی نمائش پذیر ہوچکی تھیں۔ پرویز ملک کے وطن واپس آنے کے بعد وحید مراد نے ان کے ساتھ فلم ہیرا اور پتھر بنانے کی منصوبہ بندی کی اور نغمہ نگار مسرور انور اور موسیقارسہیل رعنا کو ان سے متعارف کروایا۔ ان چاروں باصلاحیت افراد کے یکجا ہونے سے فلم آرٹس کی پہلی فلم ہیرا اور پتھر وجود میں آئی جو بے حد کامیاب رہی۔ پرویز ملک اس فلم کے ہدایت کار تھے۔ اس کے بعد پرویز ملک نے فلم آرٹس کے بینر تلے کئی یادگار فلمیں تخلیق کیں جن میں ارمان، احسان اور دوراہا کے نام سرفہرست ہیں۔ پرویز ملک نے مجموعی طور پر 26 فلمیں بنائیں جن میں سے 5 فلموں انمول، پہچان، تلاش، ہم دونوں اور قربانی نے ڈائمنڈ جوبلی منائی۔ دو فلموں ارمان اور پاکیزہ نے پلاٹینم جوبلی، 10 فلموں ہیرا اور پتھر، میرے ہمسفر، دشمن، سچائی، مہمان، انتخاب، رشتہ، مہربانی، کامیابی اور ہلچل نے گولڈن جوبلی اور 7 فلموں احسان، دوراہا، جہاں تم وہاں ہم، سوغات، گمنام، زنجیر اور غریبوں کا بادشاہ نے سلور جوبلی مکمل کی۔ان کی صرف دو فلمیں اسے دیکھا اسے چاہا اور شہزادہ ناکام ہوئیں۔ شہزادہ کی ناکامی کے بعد وہ فلمی دنیا سے کنارہ کش ہوگئے تھے اور انہوں نے ٹی وی ڈرامہ سیریلز بنانے شروع کردیئے تھے۔
پرویز ملک ان چند ہدایت کاروں میں سے ایک تھے جو فلم کو’’آرٹ‘‘ سمجھتے تھے۔ وہ ایک وقت میں ایک ہی فلم کی ہدایات دینے کے اصول پر یقین رکھتے تھے۔ وہ سال بھر میں ایک سے زیادہ فلمیں نہیں بناتے تھے، شاید اسی لئے ان کی اکثر فلموں کا شمار سال کی بہترین فلموں میں ہوتا تھا۔ پرویز ملک کی فلمیں اسٹار ویلیو پر نہیں بکتی تھیں ان کی فلم کی شناخت یہ ہوتی تھی کہ اس کے ہدایت کار پرویز ملک ہیں۔ حکومت پاکستان نے پرویز ملک کو 14 اگست 1992ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ وہ پہلے فلمی ہدایت کار تھے جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔
18 نومبر 2008ء کو پرویز ملک اسلام آباد میں وفات پاگئے۔