1916-06-25

مسعود کھدر پوش ٭ 25جون1916ء پاکستان کے نامور سول سرونٹ اور دانش ور مسعود کھدر پوش کی تاریخ پیدائش ہے۔ مسعود کھدر پوش لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ 1941ء میں وہ انڈین سول سروس سے وابستہ ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد سندھ کے ہاریوں کے بارے میں لکھی گئی مشہور ہاری رپورٹ میں اختلافی نوٹ لکھنے کی وجہ سے شہرت پائی۔ 1972ء میں ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد پنجابی زبان و ادب کے فروغ کے لئے بہت کام کیا۔ اپنا ذاتی ماہنامہ ’’حق اللہ‘‘ جاری کیا اور پنجابی ادبی بورڈ کے صدر رہے۔ وہ اردو میں نماز پڑھانے کی تحریک کے حامی تھے اور اسی باعث علمأ کے معتوب رہے۔ اعلیٰ سول سرونٹ ہونے کے باوجود سادہ زندگی گزارتے تھے اور ہمیشہ کھدر کا لباس پہنتے تھے اسی باعث انہیں محترمہ فاطمہ جناح نے ’’کھدر پوش‘‘ کا خطاب دیا جو ان کے نام کا حصہ بن گیا۔ مسعود کھدر پوش 25 دسمبر 1985ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
1920-01-09

حکیم محمد سعید ٭9 جنوری 1920ء پاکستان کے نامور طبیب، مصنف اور صنعت کا حکیم محمد سعید کی تاریخ پیدائش ہے۔ حکیم محمد سعید دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد حافظ عبدالمجید نے 1906ء میں ہمدرد دوا خانہ کی بنیاد ڈالی تھی۔ کم سنی میں والد کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد ان کے بڑے بھائی حکیم عبدالحمید نے ان کی تعلیم و تربیت کی۔ 1939ء میں انہوں نے طبیہ کالج دہلی سے طب کا اعلیٰ امتحان پاس کیا اور ہمدرد دواخانہ کے کاموں میں اپنے بڑے بھائی کا ہاتھ بٹانے لگے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی میں آگئے اور انہوں نے یہاں ہمدرد دوا خانہ کی ازسرنو بنیاد رکھی جو دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کا ایک عظیم طبی، علمی، ادبی، تعلیمی، اشاعتی اور اسلامی ادارہ بن گیا۔ حکیم محمد سعید نے ہمدرد دوا خانہ کے علاوہ اور بھی کئی ادارے قائم کئے جن میں مدینتہ الحکمت کا نام سرفہرست ہے۔ حکیم محمد سعید صدر پاکستان کے طبی مشیر اور صوبہ سندھ کے گورنر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ انہوں نے کئی جریدے جاری کئے اور لاتعداد تصانیف یادگار چھوڑیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر 1966ء میں انہیں ستارۂ امتیاز اور2000ء میں نشانِ امتیازعطا کیا تھا۔ حکیم محمد سعید 17 اکتوبر 1998ء کراچی میں قتل کردیئے گئے۔ وہ کراچی میں مدینتہ الحکمت کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔ یہاں اس بات کا ذکر بے محل نہ ہوگا کہ حکومت پاکستان نے حکیم محمد سعید کے یوم ولادت 9 جنوری کو پاکستان کا یوم اطفال قرار دیا ہے۔
1937-12-04

صاحبزادہ عبدالقیوم خان ٭4 دسمبر 1937ء کو صوبہ سرحد کے مشہور ماہر تعلیم صاحبزادہ عبدالقیوم خان کی تاریخ وفات ہے۔ صاحبزادہ عبدالقیوم خان 1864ء میں ضلع صوابی کے گائوں ٹوپی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے تعلیم حاصل کرنے کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کی اور تحصیلدار اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ اور پولیٹیکل ایجنٹ کے عہدوں پر فائز رہے۔ 1912ء میں انہوں نے پشاور میں ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے اسلامیہ کالج کی بنیاد رکھی، اس ادارے نے جسے اب یونیورسٹی کا درجہ دیا جاچکا ہے صوبہ سرحد کے مسلمانوں میں تعلیم کے فروغ میں غیر معمولی کردار ادا کیا۔ حکومت ہند نے صاحبزادہ عبدالقیوم خان کو ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر خان بہادر، سی آئی ای، نواب اور سر کے خطابات کے علاوہ قیصر ہند گولڈ میڈل سے سرفراز کیا جبکہ عوام نے انہیں سرحد کے سرسید کا خطاب دیا۔ صاحبزادہ عبدالقیوم خان ہندوستان کی مرکزی مجلس قانون ساز کے رکن بھی رہے اور 1930 ء تا 1932ء میں لندن میں منعقد ہونے والی گول میز کانفرنسوں میں بھی شریک ہوئے۔ وہ صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
1985-12-25

مسعود کھدر پوش ٭ 25جون1916ء پاکستان کے نامور سول سرونٹ اور دانش ور مسعود کھدر پوش کی تاریخ پیدائش ہے۔ مسعود کھدر پوش لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ 1941ء میں وہ انڈین سول سروس سے وابستہ ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد سندھ کے ہاریوں کے بارے میں لکھی گئی مشہور ہاری رپورٹ میں اختلافی نوٹ لکھنے کی وجہ سے شہرت پائی۔ 1972ء میں ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد پنجابی زبان و ادب کے فروغ کے لئے بہت کام کیا۔ اپنا ذاتی ماہنامہ ’’حق اللہ‘‘ جاری کیا اور پنجابی ادبی بورڈ کے صدر رہے۔ وہ اردو میں نماز پڑھانے کی تحریک کے حامی تھے اور اسی باعث علمأ کے معتوب رہے۔ اعلیٰ سول سرونٹ ہونے کے باوجود سادہ زندگی گزارتے تھے اور ہمیشہ کھدر کا لباس پہنتے تھے اسی باعث انہیں محترمہ فاطمہ جناح نے ’’کھدر پوش‘‘ کا خطاب دیا جو ان کے نام کا حصہ بن گیا۔ مسعود کھدر پوش 25 دسمبر 1985ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔