> <

1917-04-15
6283 Views
ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی ٭ پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی کا پورا نام عشرت حسین عثمانی تھا اور وہ 15 اپریل 1917ء کو پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے بمبئی یونیورسٹی سے بی ایس سی آنرز، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے ایم ایس سی اور لندن یونیورسٹی سے مشہور نوبیل انعام یافتہ سائنسدان جی پی ٹامسن کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ 1942ء میں وطن واپسی کے بعد وہ انڈین سول سروس میں شامل ہوگئے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پاکستان کی سول سروس میں مختلف اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دیں جن میں سب سے اہم عہدہ 1960ء سے 1972ء تک پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی چیئرمین شپ تھا۔ ان کے دور میں نیلور میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی گئی اور کراچی میں کینپ کا نیوکلیئر پاور پلانٹ نصب کیا گیا۔ 1972ء میں وہ وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے سیکریٹری مقرر ہوئے۔ یہ وزارت انہیں کی تجویز پر قائم کی گئی تھی۔حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ستارۂ پاکستان اور نشان امتیاز کے اعزازات عطا کئے تھے۔ ٭17جون 1992ء کو پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی اسلام آباد میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
1926-01-29
3882 Views
ڈاکٹر عبدالسلام ٭29 جنوری 1926ء پاکستان کے واحد نوبیل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کی تاریخ پیدائش ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام موضع سنتوک داس ضلع ساہیوال میں پیدا ہوئے تھے۔ جھنگ سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہورسے ایم ایس سی کیا۔ ایم ایس سی میں اول آنے پر انہیں کیمبرج یونیورسٹی نے اعلیٰ تعلیم نے اسکالر شپ مل گیا چنانچہ 1946ء میں وہ کیمبرج چلے گئے جہاں سے انہوں نے نظری طبعیات میں پی ایچ ڈی کیا۔ 1951ء میں وہ وطن واپس آئے اور پہلے گورنمنٹ کالج لاہور اور پھر پنجاب یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دینے لگے۔ 1954ء میں وہ دوبارہ انگلستان چلے گئے وہاں بھی وہ تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔ 1964ء میں ڈاکٹر صاحب نے اٹلی کے شہر ٹریسٹ میں انٹرنیشنل سینٹر برائے نظری طبعیات کی بنیاد ڈالی۔ 1979ء میں انہیں طبعیات کا نوبیل انعام عطا کیا گیا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارۂ امتیاز اور نشان امتیاز کے اعزازات عطا کئے تھے۔ انہیں دنیا کی 36یونیورسٹیوں نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں عطا کی تھیں اس کے علاوہ انہیں 22ممالک نے اپنے اعلیٰ اعزازات سے نوازا تھا، جن میں اردن کا نشان استقلال، وینزویلا کا نشان اندرے بیلو ، اٹلی کا نشان میرٹ ، ہاپکنز پرائز، ایڈمز پرائز، میکسویل میڈل ، ایٹم پرائز برائے امن، گتھیری میڈل، آئن اسٹائن میڈل اور لومن سوف میڈل سرفہرست ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے نظری طبعیات اور تیسری دنیا کی تعلیمی اور سائنسی مسائل کے حوالے سے 300 سے  زیادہ مقالات تحریر کئے جن میں سے چند کتابی مجموعوں کی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے 21 نومبر 1996ء کو لندن میں وفات پائی وہ ربوہ میں آسودۂ خاک ہیں  
1992-06-17
6283 Views
ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی ٭ پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی کا پورا نام عشرت حسین عثمانی تھا اور وہ 15 اپریل 1917ء کو پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے بمبئی یونیورسٹی سے بی ایس سی آنرز، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے ایم ایس سی اور لندن یونیورسٹی سے مشہور نوبیل انعام یافتہ سائنسدان جی پی ٹامسن کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ 1942ء میں وطن واپسی کے بعد وہ انڈین سول سروس میں شامل ہوگئے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پاکستان کی سول سروس میں مختلف اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دیں جن میں سب سے اہم عہدہ 1960ء سے 1972ء تک پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی چیئرمین شپ تھا۔ ان کے دور میں نیلور میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی گئی اور کراچی میں کینپ کا نیوکلیئر پاور پلانٹ نصب کیا گیا۔ 1972ء میں وہ وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے سیکریٹری مقرر ہوئے۔ یہ وزارت انہیں کی تجویز پر قائم کی گئی تھی۔حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ستارۂ پاکستان اور نشان امتیاز کے اعزازات عطا کئے تھے۔ ٭17جون 1992ء کو پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی اسلام آباد میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
1994-04-14
3558 Views
ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی ٭14 اپریل 1994ء کو پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی انتقال کر گئے، ان کی عمر 96 برس سے زیادہ تھی۔ ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی 19 اکتوبر 1897ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1919ء میں انہوں نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے گریجویشن کیا جس کی بعد انہوں نے انگلستان اور جرمنی سے کیمسٹری کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ 1927ء میں انہوں نے فرینکفرٹ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا اور پھر ہندوستان واپس آکر حکیم اجمل خان کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ہوگئے۔ یہ ادارہ جڑی بوٹیوں میں تحقیق کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی پاکستان چلے آئے۔ یہاں انہوں نے 1983ء میں پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (بی سی ایس آئی آر) کی بنیاد رکھی۔ وہ اس ادارے کے بانی چیئرمین تھے۔ 1966ء میں وہ جامعہ کراچی سے وابستہ ہوئے جہاں انہوں نے حسین ابراہیم جمال پوسٹ گریجویٹ انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری قائم کیا اور پھر اپنی زندگی کے آخری لمحے تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔ ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کو ملک اور بیرون ملک کئی اعزازات ملے تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سے نوازا جبکہ بیرون ممالک سے ملنے والے اعزازات میں سوویت سائنس اکیڈمی اور کویت فائونڈیشن کے طلائی تمغے اور برطانیہ کی رائل اکیڈمی آف سائنسز اور وٹیکن اکیڈمی آف سائنسز کی رکنیت سرفہرست تھیں۔ ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی ایک اچھے مصور بھی تھے۔ ان کی تصاویر کی باقاعدہ نمائشیں بھی منعقد ہوچکی تھیں۔ یہاں اس بات کا ذکر بھی بے محل نہ ہوگا کہ پاکستان کے نامور سیاست دان چوہدری خلیق الزماں، ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کے بڑے بھائی تھے۔        
1996-11-21
3951 Views
ڈاکٹر عبدالسلام ٭21 نومبر 1996ء کو پاکستان کے واحد نوبیل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام لندن میں انتقال کرگئے۔ ڈاکٹر عبدالسلام 29 جنوری 1926ء کو موضع سنتوک داس ضلع ساہیوال میں پیدا ہوئے تھے۔ جھنگ سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہورسے ایم ایس سی کیا۔ ایم ایس سی میں اول آنے پر انہیں کیمبرج یونیورسٹی نے اعلیٰ تعلیم نے اسکالر شپ مل گیا چنانچہ 1946ء میں وہ کیمبرج چلے گئے جہاں سے انہوں نے نظری طبعیات میں پی ایچ ڈی کیا۔ 1951ء میں وہ وطن واپس آئے اور پہلے گورنمنٹ کالج لاہور اور پھر پنجاب یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دینے لگے۔ 1954ء میں وہ دوبارہ انگلستان چلے گئے وہاں بھی وہ تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔ 1964ء میں ڈاکٹر صاحب نے اٹلی کے شہر ٹریسٹ میں انٹرنیشنل سینٹر برائے نظری طبعیات کی بنیاد ڈالی۔ 1979ء میں انہیں طبعیات کا نوبیل انعام عطا کیا گیا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارۂ امتیاز اور نشان امتیاز کے اعزازات عطا کئے تھے۔ انہیں دنیا کی 36یونیورسٹیوں نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں عطا کی تھیں اس کے علاوہ انہیں 22ممالک نے اپنے اعلیٰ اعزازات سے نوازا تھا، جن میں اردن کا نشان استقلال، وینزویلا کا نشان اندرے بیلو ، اٹلی کا نشان میرٹ ، ہاپکنز پرائز، ایڈمز پرائز، میکسویل میڈل ، ایٹم پرائز برائے امن، گتھیری میڈل، آئن اسٹائن میڈل اور لومن سوف میڈل سرفہرست ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے نظری طبعیات اور تیسری دنیا کی تعلیمی اور سائنسی مسائل کے حوالے سے 300 سے  زیادہ مقالات تحریر کئے جن میں سے چند کتابی مجموعوں کی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام ربوہ میں آسودۂ خاک ہیں          
UP