1894-10-19

پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبال ٭ فارسی زبان و ادب کے ممتاز عالم، محقق، مترجم اور ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبال 19 اکتوبر 1894ء کو جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے عربی میں ایم اے کیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں انہوں نے مشہور مستشرق پروفیسر ای جی برائون کی نگرانی میں فارسی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔وہ1922ء میں اورینٹل کالج لاہور سے وابستہ ہوئے اور پھر فارسی کے صدر شعبہ اور پرنسپل کے عہدوں پر فائز رہے۔ انہوں نے کئی اہم کتابیں کو مدون کیا اور کئی اہم کتابوں کے تراجم کئے۔ ڈاکٹر شیخ محمد اقبال نامور دانشور دائود رہبر کے والد اور مشہور صداکار ضیاء محی الدین کے تایا تھے۔ 21 مئی 1948ء کو پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبال لاہور میں وفات پاگئے اور ماڈل ٹائون کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
1948-05-21

پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبال ٭ فارسی زبان و ادب کے ممتاز عالم، محقق، مترجم اور ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبال 19 اکتوبر 1894ء کو جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے عربی میں ایم اے کیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں انہوں نے مشہور مستشرق پروفیسر ای جی برائون کی نگرانی میں فارسی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔وہ1922ء میں اورینٹل کالج لاہور سے وابستہ ہوئے اور پھر فارسی کے صدر شعبہ اور پرنسپل کے عہدوں پر فائز رہے۔ انہوں نے کئی اہم کتابیں کو مدون کیا اور کئی اہم کتابوں کے تراجم کئے۔ ڈاکٹر شیخ محمد اقبال نامور دانشور دائود رہبر کے والد اور مشہور صداکار ضیاء محی الدین کے تایا تھے۔ 21 مئی 1948ء کو پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبال لاہور میں وفات پاگئے اور ماڈل ٹائون کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
1968-04-14

علامہ آئی آئی قاضی ٭14 اپریل 1968ء کو سندھ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر علامہ آئی آئی قاضی نے دریائے سندھ میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔ علامہ آئی آئی قاضی عربی‘ فارسی‘ انگریزی‘ فرانسیسی‘ جرمن اور سندھی زبانوں کے ماہر تھے اور علمی حلقوں میں بڑے احترام کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔ انہوں نے ایک جرمن خاتون ایلسا سے شادی کی تھی جو خود بھی ادیبہ‘ شاعرہ اور فلسفی تھیں۔ ایک برس پہلے28 مئی 1967ء ان کے انتقال کے بعد سے علامہ آئی آئی قاضی تنہا اور افسردہ رہنے لگے تھے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے وہ بیمار بھی تھے۔ 14 اپریل 1968ء کو انہوں نے خودکشی کرکے اپنی اس تنہائی‘ افسردگی اور بیماری کا علاج تلاش کرلیا۔
1969-07-13

ڈاکٹر شہید اللہ ٭13 جولائی 1969ء کو پاکستان کے نامور ماہر لسانیات ڈاکٹر شہید اللہ ڈھاکا میں وفات پاگئے اور اسی شام انہیں ڈھاکا یونیورسٹی سائنس کیمپس کے احاطے میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ڈاکٹر شہید اللہ 10 جولائی 1885ء کو چوبیس پرگند کے مقام پر پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے کلکتہ سٹی کالج اور کلکتہ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 1912ء میں کلکتہ یونیورسٹی سے تقابلی فلسفہ میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے پیرس یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا اور 1920ء میں ڈھاکا یونیورسٹی کے شعبہ بنگالی سے وابستگی اختیار کی۔ اس کے بعد وہ کئی اور تعلیمی اور علمی اداروں سے وابستہ رہے۔ وہ پاکستان میں ایشیاٹک سوسائٹی کے بانی تھے اور تین مرتبہ اس کے صدر منتخب ہوئے۔ ڈاکٹر شہید اللہ بنگالی کے علاوہ عربی‘فارسی اور سنسکرت پر عبور رکھتے تھے اور بنگالی مسلمانوں کے پہلے ماہر لسانیات تھے۔ انہوں نے علامہ اقبال کے شکوہ‘ جواب شکوہ کو بنگالی زبان میں منتقل کیا تھا۔