> <

1942-04-27
4193 Views
سر عبداللہ ہارون ٭27 اپریل 1942ء جدوجہد آزادی کے معروف رہنما اور قائداعظم کے قریبی ساتھی حاجی سیٹھ عبداللہ ہارون کی تاریخ وفات ہے۔ عبداللہ ہارون 1872ء میں کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی۔ بچپن ہی سے کاروبار کا شغل اختیار کیا اور رفتہ رفتہ کراچی کے ایک مشہور تاجر بن گئے۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں بھی بھرپور حصہ لیا اور قائداعظم کے ساتھ ملکر دن رات کام کیا۔ انہوں نے رفاہ عامہ کے لیے بھی متعدد کام کیے اور کئی مدرسے، کالج، مساجد اور یتیم خانے بنوائے۔ کراچی میں عبداللہ ہارون کالج اور عبداللہ ہارون روڈ انہی کی یادگار ہے۔ وہ کراچی میں آسودۂ خاک ہیں۔
1947-06-03
2675 Views
 تقسیم ہند ٭3 جون 1947ء وہ تاریخی دن تھا جب انگریز وائسرائے لارڈ مائونٹ بیٹن نے ہندوستان کو دو آزاد مملکتوں میں تقسیم کرنے کا تاریخی اعلان کیا۔ یہ اعلان آل انڈیا ریڈیو کے دہلی اسٹیشن سے کیا گیا۔ اس سے پہلے حکومت برطانیہ کی جانب سے لارڈ مائونٹ بیٹن نے تقریر کی۔ اس کے بعد کانگریس کی جانب سے جواہر لال نہرو، آل انڈیا مسلم لیگ کی جانب سے قائداعظم محمد علی جناح اور سکھوں کے نمائندے کے طور پر سردار بلدیو سنگھ نے تقریریں کیں اوراس منصوبے کو قبول کرنے کا اعلان کیا۔ قائداعظم کی تقریر پاکستان زندہ باد کے تاریخی الفاظ پر اختتام پذیر ہوئی اور کوئی ڈھائی ماہ بعد پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور مسلم مملکت کے طور پر وجود میں آگیا۔  
1962-04-27
4137 Views
مولوی ابوالقاسم فضل الحق ٭27 اپریل 1962ء کو مولوی فضل الحق نے وفات پائی۔ مولوی فضل الحق کو ان کی جرأت اور بے باکی کی وجہ سے شیر بنگال کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ انہیں یہ اعزاز حاصل تھا کہ 23 مارچ 1940ء کو لاہور کے تاریخی اجلاس میں قرارداد پاکستان انہی نے پیش کی تھی۔ مولوی ابوالقاسم فضل الحق26 اکتوبر 1873ء کو ضلع باریسال کے ایک چھوٹے سے گائوں میں پیدا ہوئے۔ 1895ء میں وکالت کے شعبے سے منسلک ہوئے۔ 1912ء میں ان کی سیاسی زندگی کا آغاز ہوا اور وہ بنگال لیجسلیٹو اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1935ء میں مرکزی قانون ساز اسمبلی کے رکن بنے۔ 1937ء میں بنگال کے وزیراعلیٰ بنے اور 1943ء تک اس عہدے پر فائز رہے اسی دوران لاہور میں مسلم لیگ کا تاریخی اجلاس منعقد ہوا تو انہوں نے اس اجلاس میں وہ تاریخی قرارداد پیش کی جو بعدازاں قرارداد پاکستان کے نام سے مشہور ہوئی ۔ قیام پاکستان کے بعدوہ مشرقی پاکستان کے وزیر اعلیٰ اور گورنر اور پھر مرکز میں وزیر داخلہ رہے۔ 1958ء میں ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد وہ عملی سیاست سے ہمیشہ کے لیے دستبردار ہوگئے تھے۔ 1960ء میں حکومت پاکستان نے انہیں ہلال پاکستان کا اعزاز عطا کیا۔ وہ ڈھاکا میں آسودۂ خاک ہیں۔  
UP