> <

1928-04-11
11358 Views
وارث لدھیانوی ٭ پنجابی زبان کے معروف شاعر اور نغمہ نگار وارث لدھیانوی کا اصل نام چوہدری محمد اسماعیل تھا اور وہ 11 اپریل 1928ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدا میں عاجز تخلص کرتے تھے پھر استاد دامن کے شاگرد ہوئے اور وارث تخلص کرلیا۔ وارث لدھیانوی نے لاتعداد پنجابی فلموں کے نغمات تحریر کئے جن میں کرتار سنگھ، مکھڑا، رنگیلا، دو رنگیلے، باوجی، شیر خان اور شعلے کے نام سرفہرست ہیں۔ ٭5 ستمبر 1992ء کو وارث لدھیانوی لاہور میں وفات پاگئے۔
1944-01-06
5918 Views
مسرور انور ٭6جنور ی 1944ء پاکستان کے معروف فلمی شاعر مسرور انور کی تاریخ پیدائش ہے۔ مسرور انور کا اصل نام انور علی اور وہ شملہ میں پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی۔ میٹرک کے بعد انہوں نے پی آئی اے میں ملازمت اختیار کر لی مگر پھر شاعری کا شوق انہیں ریڈیو پاکستان لے آیا جہاں انہوں نے بطور سٹاف آرٹسٹ خدمات انجام دینا شروع کیں۔ ریڈیو پاکستان پر اداکار ابراہیم نفیس کے توسط سے ان کی ملاقات فلم ساز اور ہدایت کار اقبال شہزاد سے ہوئی جنہوں نے انہیں فلم ’’بنجارن‘‘ کے نغمے لکھنے کی پیشکش کی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد مسرور انور نے فلم شرارت اور بدنام کے گیت لکھے اور پھر وحید مراد، پرویز ملک اور سہیل رعنا کی ٹیم کا حصہ بن گئے جن کے ساتھ انہیں ہیرا اور پتھر، ارمان، احسان اور دوراہا کے نغمات لکھنے کا موقع ملا۔ بعد وہ لاہور منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے نثار بزمی کی موسیقی میں بے شمار فلموں کے لیے لازوال گیت تخلیق کئے۔
1975-12-08
5084 Views
مشیر کاظمی ٭8 دسمبر 1975ء کو پاکستان کی فلمی صنعت کے نامور نغمہ نگار مشیر کاظمی دنیا سے رخصت ہوئے۔ مشیر کاظمی 1915ء میں بنوڑ ضلع انبالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے فلموں میں نغمہ نگاری کا آغاز فلم دوپٹہ سے کیا جس کی موسیقی فیروز نظامی نے ترتیب دی تھی۔  یہ پاکستان کی پہلی اردو فلم تھی جس کے نغمے ملکہ ترنم نور جہاں نے گائے تھے۔ اس فلم کے تقریباً سبھی نغمات سپر ہٹ ثابت ہوئے جلد ہی مشیر کاظمی فلمی صنعت کے معروف نغمہ نگاروں میں شمار ہونے لگے۔ مشیر کاظمی نے لاتعداد فلموں کے لیے نغمات تحریر کیے جن میں میرا کیا قصور‘ زمین‘ لنڈا بازار‘ دلاں دے سودے‘ مہتاب‘ ماں کے آنسو‘ آخری نشان‘ آخری چٹان‘ باغی کمانڈر اور دل لگی کے نام سرفہرست تھے۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران مشیر کاظمی کا قومی نغمہ اے راہ حق کے شہیدو‘ وفا کی تصویرو‘ بے حد مقبول ہوا۔ اس نغمے کی موسیقی میاں شہر یار نے ترتیب دی تھی اور اسے نسیم بیگم نے گایا تھا۔ مشیر کاظمی کا انتقال 8 دسمبر 1975ء کو لاہور میں ہوا اور وہ لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔  
1982-08-17
4403 Views
تسلیم فاضلی ٭17 اگست 1982ء کو پاکستان کی فلمی صنعت کے ممتاز شاعر تسلیم فاضلی دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے کراچی میں وفات پاگئے۔ تسلیم فاضلی کا تعلق ایک ادبی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد دعا ڈبائیوی اردو کے مشہور شاعر تھے۔ تسلیم فاضلی کا اصل نام اظہار انور تھا، وہ 1947ء میں دہلی میں پیدا ہوئے اور نہایت کم عمری میں فلم عاشق کے نغمات لکھ کر انہوں نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہوں نے لاتعداد فلموں کے لئے نغمات لکھے جن میں فلم ایک رات، ہل اسٹیشن، اک نگینہ، اک سپیرا، افشاں، تم ملے پیار ملا، جلے نہ کیوں پروانہ، انصاف اور قانون، من کی جیت، شمع، شبانہ، میرا نام ہے محبت، دامن اور چنگاری، آئینہ، بندش، طلاق اور میرے حضور کے نام سرفہرست ہیں۔ ان میں سے تین فلموں شبانہ، آئینہ اور بندش کے نغمات پر انہیں نگار ایوارڈ بھی عطا کیا گیا تھا۔تسلیم فاضلی نے اپنے دور عروج میں معروف اداکارہ نشو سے شادی کی تھی۔ ہندوستان کے مشہور نغمہ نگار ندا فاضلی ان کے حقیقی بھائی ہیں۔
1992-09-05
11358 Views
وارث لدھیانوی ٭ پنجابی زبان کے معروف شاعر اور نغمہ نگار وارث لدھیانوی کا اصل نام چوہدری محمد اسماعیل تھا اور وہ 11 اپریل 1928ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدا میں عاجز تخلص کرتے تھے پھر استاد دامن کے شاگرد ہوئے اور وارث تخلص کرلیا۔ وارث لدھیانوی نے لاتعداد پنجابی فلموں کے نغمات تحریر کئے جن میں کرتار سنگھ، مکھڑا، رنگیلا، دو رنگیلے، باوجی، شیر خان اور شعلے کے نام سرفہرست ہیں۔ ٭5 ستمبر 1992ء کو وارث لدھیانوی لاہور میں وفات پاگئے۔
1998-06-18
3028 Views
ناظم پانی پتی ٭18 جون 1998ء کو پاکستان کے معروف فلمی نغمہ نگار ناظم پانی پتی لاہور میں وفات پاگئے۔ ناظم پانی پتی کا اصل نام محمد اسماعیل تھا اور وہ 15 نومبر 1920ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ ناظم پانی پتی کے بڑے بھائی ولی صاحب اور بھاوج ممتاز شانتی فلمی دنیا سے وابستہ تھے۔ ناظم پانی پتی نے ابتدا میں لاہور کی فلمی صنعت کی متعدد فلموں کے لئے نغمہ نگاری کی جن میں خزانچی، پونجی، یملا جٹ، چوہدری، زمیندار اور شیریں فرہاد کے نام شامل تھے۔ 1945ء سے 1955ء تک وہ بمبئی میں مقیم رہے جہاں انہوں نے 25 سے زائد فلموں کے نغمات لکھے۔ ان کی مشہور فلموں میں مجبور، بہار، شیش محل، لاڈلی، شادی، سہارا، مٹی، نوکر، پدمنی، بیوی، ہیر رانجھا اور جگ بیتی کے نام شامل ہیں۔ لتا منگیشکر کے اولین نغمات میں سے ایک نغمہ دل میرا توڑا مجھے کہیں کا نہ چھوڑا ناظم پانی پتی کا ہی لکھا ہوا تھا، یہ نغمہ ماسٹر غلام حیدر نے فلم ’’مجبور‘‘ کے لئے ریکارڈ کیا تھا۔ 1955ء میں وہ لاہور آگئے جہاں انہوں نے متعدد فلموں کے لئے یادگار نغمات تحریر کئے ۔ ان فلموں میں لخت جگر، شاہی فقیر، سہیلی، بیٹی اور انسانیت کے نام سرفہرست ہیں۔ وہ لاہور میں ماڈل ٹائون کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
UP