> <

1918-03-04
9915 Views
بیگم خورشید مرزا ٭4 مارچ 1918ء بھارت کی سابق فلمی اداکارہ اور پاکستان ٹیلی وژن کی ممتاز فنکارہ بیگم خورشید مرزا کی تاریخ پیدائش ہے۔ بیگم خورشید مرزا کا اصل نام خورشید جہاں تھا اور ان کا تعلق علی گڑھ کے ایک ممتاز گھرانے سے تھا۔ ان کے والد شیخ عبداللہ نے علی گڑھ میں مسلم گرلز کالج کی بنیاد رکھی تھی اور ان کی بڑی بہن ڈاکٹر رشید جہاں انجمن ترقی پسند مصنّفین کی بانیوں میں شامل تھیں۔ ان کی دیگر بہنیں بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ تھیں۔ خورشید جہاں کی شادی، سترہ برس کی عمر میں ایک پولیس آفیسر اکبر حسین مرزا سے ہوئی۔ خورشید جہاں کے بھائی محسن عبداللہ بمبئی میں دیویکارانی اور ہمانسورائے کے فلمی ادارے بمبئی ٹاکیز سے وابستہ تھے۔ ان کے توسط سے جب دیویکا رانی کی ملاقات خورشید جہاں سے ہوئی تو انہوں نے انہیں اپنی فلموں میں اداکاری کی دعوت دی۔ یوں خورشید جہاں نے رینوکا دیوی کے نام سے فلموں میں کام کرنا شروع کردیا۔ ان کی مشہور فلموں میں جیون پربھات، بھابی، نیا سنسار اور غلامی شامل تھیں۔ قیام پاکستان کے بعد خورشید جہاں، جو اب بیگم خورشید مرزا بن چکی تھیں پاکستان آگئیں اور انہوں نے یہاں ریڈیو اور ٹیلی وژن کے متعدد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور ریڈیو کے کئی پروگراموں کی کمپیئرنگ بھی کی۔ ٹیلی وژن پر ان کی مشہور سیریلز میں کرن کہانی، زیر زبر پیش،انکل عرفی، پرچھائیں، رومی،افشاں اور انا کے نام سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ ڈرامہ ماسی شربتے میں بھی ان کا کردار بڑا یادگار سمجھا جاتا ہے۔1984ء میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ بیگم خورشید مرزا کی سوانح عمری A Woman of Substance کے نام سے شائع ہوچکی ہے جو ان کی صاحبزادی لبنیٰ کاظم نے تحریر کی ہے۔ 8 فروری 1989ء کو بیگم خورشید مرزا لاہور میں وفات پاگئیں اور میاں میر کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئیں۔  
1924-12-20
6223 Views
اداکارہ  سورن لتا ٭ سورن لتا 20 دسمبر 1924ء کو راولپنڈی کے ایک سکھ گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔ سورن لتا کے فنی کیریئر کا آغاز 1942ء میں رفیق رضوی کی فلم آواز میں ایک ثانوی کردار سے ہوا تھا۔ 1943ء میںوہ نجم نقوی کی فلم تصویر میں پہلی مرتبہ بطور ہیروئن جلوہ گر ہوئیں، اس فلم کے ہیرو نذیر تھے۔نذیر کے ساتھ ان کی اگلی فلم لیلیٰ مجنوں تھی۔ یہی وہ فلم تھی جس کے دوران انہوں نے اسلام قبول کرکے نذیر سے شادی کرلی۔ ان کا اسلامی نام سعیدہ بانو رکھا گیا۔ اس زمانے میں انہوں نے جن فلموں میں کام کیا ان میں رونق، رتن، انصاف، اس پار اور وامق عذرا کے نام سرفہرست ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے شوہر نذیر کے ہمراہ پاکستان آگئیں جہاں انہوں نے اپنے ادارے کے بینر تلے فلم سچائی بنائی۔ اس فلم میں ہیرو اور ہیروئن کا کردار نذیر اور سورن لتا نے ادا کیا۔ اسی سال پاکستان کی پہلی سلور جوبلی فلم پھیرے ریلیز ہوئی۔ اس فلم کے فلم ساز ، ہدایت اور ہیرو نذیر تھے جبکہ ہیروئن سورن لتا تھیں۔ پھیرے کی کامیابی کے بعد نذیر اور سورن لتا کی پنجابی فلم لارے اور اردو فلم انوکھی داستان ریلیز ہوئیں۔ 1952ء میں نذیر نے شریف نیر کی ہدایت میں فلم بھیگی پلکیں تیار کی جس میں سورن لتا نے الیاس کاشمیری کے ساتھ ہیروئن کا کردار ادا کیا۔ اس فلم میں نذیر نے ولن کا کردار ادا کیا تھا۔ 1953ء میں سورن لتا کی چار مزید فلمیں شہری بابو، خاتون،نوکراور ہیرریلیز ہوئیں۔ اس کے بعد بھی سورن لتا کی کئی اور فلمیں نمائش پذیر ہوئیں جن میں سوتیلی ماں، صابرہ، نور اسلام، شمع، بلو جی اورعظمت اسلام شامل تھیں۔ عظمت اسلام سورن لتا کی بطور ہیروئن اور نذیر کی بطور فلم ساز اور ہدایت کار آخری فلم تھی۔ اس کے بعد سورن لتا نے چند مزید فلموں میں کریکٹر ایکٹر کردار ادا کئے تاہم چند برس فلمی صنعت سے کنارہ کش ہوگئیں۔ سورن لتا ایک تعلیم یافتہ اداکارہ تھیں ، انہوں نے لاہور میں جناح پبلک گرلز اسکول کی بنیاد رکھی اور آخری وقت تک اس کی روح و رواں اور سربراہ رہیں۔ 8 فروری 2008ء کو برصغیر پاک و ہند کی نامور ہیروئن سورن لتا لاہور میں وفات پاگئیں۔ وہ لاہور میں آسودۂ خاک ہیں۔
1929-06-15
8410 Views
اداکارہ ثریا ٭ بھارت کی مشہور فلمی اداکارہ اور گلوکارہ ثریا  15جون1929ء کو پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ 1937ء میں انہوں نے فلم اس نے کیا سوچا میں چائلڈ اسٹار کا کردار ادا کرکے اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا۔ 1941ء میں انہیں ہدایت کار ننو بھائی وکیل نے اپنی فلم تاج محل میں ممتاز محل کے مرکزی کردار کے لیے کاسٹ کیا۔ ثریا کی دیگر فلموں میں پھول، انمول گھڑی، تدبیر، عمر خیام، پروانہ، پیار کی جیت، بڑی بہن، دل لگی، وارث، مرزا غالب اور رستم و سہراب کے نام قابل ذکر ہیں۔ ثر یا کو اپنی ہم عصر اداکارائوں کامنی کوشل اور نرگس پر یہ فوقیت حاصل تھی کہ وہ اپنی فلموں کے نغمات خود اپنی آواز میں ریکارڈ کرواتی تھیں۔ ثریا نے شادی نہیں کی تھی اور انہوں نے تمام عمر بمبئی کے ایک اپارٹمنٹ میں بسر کردی۔ ٭31 جنوری 2004ء کو ثریا بمبئی میں وفات پاگئیں۔ وہ بمبئی میں ہی آسودۂ خاک ہیں۔  
1932-03-04
3764 Views
نیر سلطانہ ٭پاکستان کی مشہور اداکارہ، ملکہ جذبات، نیر سلطانہ کی تاریخ پیدائش 4 مارچ 1932ء  ہے۔ نیر سلطانہ کا اصل نام طیبہ خاتون تھا اور وہ علی گڑھ میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کی پہلی فلم ہدایت کار انور کمال پاشا کی قاتل تھی جو 1955ء میں نمائش پذیر ہوئی۔ اس فلم میں انہوں نے نازلی فرح کے نام سے کام کیا تھا بعدازاں فلم ساز اور ہدایت کار ہمایوں مرزا نے انہیں نیر سلطانہ کا نام دیا اور اپنی فلم انتخاب میں بطور ہیروئن منتخب کیا۔ نیر سلطانہ کی اصل شہرت کا آغاز فلم سات لاکھ سے ہوا۔ انہوں نے مجموعی طور پر 216 فلموں میں کام کیا جن میں 140 فلمیں اردو میں، 49 فلمیں پنجابی میں، ایک فلم سندھی میں اور 6 فلمیں پشتو میں بنائی گئی تھیں۔ نیر سلطانہ کی یادگار ترین فلموں میں سہیلی، اولاد، گھونگھٹ، باجی، ثریا، ماں کے آنسو اور ایک مسافر ایک حسینہ کے نام سرفہرست تھے۔ انہوں نے پاکستان کے مشہور اداکار درپن سے شادی کی تھی جو پاکستان کی فلمی صنعت کی کامیاب ترین شادیوں میں شمار ہوتی ہے۔ 27 اکتوبر 1992ء کو نیر سلطانہ کراچی میں وفات پاگئیں اور  لاہور میں مسلم ٹائون کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئیں۔  
1933-02-14
12663 Views
مدھوبالا ٭14 فروری 1933ء برصغیر کی مشہور فلمی اداکارہ مدھو بالا کی تاریخ پیدائش ہے۔ مدھو بالا کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا۔ انہوں نے 1942ء میں 9 سال کی عمر میں فلم بسنت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں وہ اداکارہ ممتاز شانتی کی بیٹی بنی تھیں۔ مشہور فلم ساز دیویکا رانی نے انہیں مدھوبالا کا فلمی نام دیا۔ 1947ء میں انہوں نے کیدار شرما کی فلم نیل کمل میں راج کپور کے مقابلے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ مدھو بالا کی مشہور فلموں میں محل، دلاری، دولت، اپرادھی، نادان، ساقی، سنگدل، امر، نقاب، پھاگن، کلپنی، ہائوڑا برج، بارات کی رات، مغل اعظم، شرابی اور جوالا کے نام سرفہرست ہیں۔ مدھو بالا اداکار دلیپ کمار سے شادی کرنا چاہتی تھیں مگر ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ 1960ء میں انہوں نے مشہور گلوکار اور اداکار کشور کمار سے سول میرج کرلی۔ 23 فروری 1969ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔  
1956-08-20
23172 Views
طاہرہ نقوی ٭ پاکستان ٹیلی وژن کی مقبول فن کارہ طاہرہ نقوی کی تاریخ پیدائش 20 اگست1956ء ہے۔ طاہرہ نقوی سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے گائوں آلو مہار میں پیدا ہوئی تھیں۔ فن کارانہ زندگی کا آغاز ریڈیو سے کیا پھر ٹیلی وژن کے ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا جہاں مختصر عرصے میں بہت اچھے اور نمایاں کردار ادا کئے۔ طویل ڈرامہ زندگی بندگی اور ڈرامہ سیریل ’’وارث‘‘ میں ان کے کردار آج بھی یاد کئے جاتے ہیں۔ انہیں 1981ء کی بہترین اداکارہ کا پی ٹی وی ایوارڈ بھی دیا گیا۔طاہرہ نقوی نے دو فلموں میں بھی کام کیا جن میں پہلی فلم بدلتے موسم تھی اور دوسری فلم ’’میاں بیوی راضی‘‘ مگر وہ خود کو فلمی دنیا کے ماحول سے ہم آہنگ نہ کرسکیں اور انہوں نے مزید فلموں میں کام کرنے سے انکار کردیا۔ اپریل 1982ء میں طاہرہ نقوی شدید بیمار پڑیں، ان کا مرض سرطان تشخیص ہوا، انہیں علاج کے لئے سی ایم ایچ راولپنڈی منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکیں۔ 2 جون 1982ء کو طاہرہ نقوی دنیا سے رخصت ہوئیں اور لاہور میں حضرت میاں میر کے مزار کے احاطے میں آسودۂ خاک ہوئیں۔
1962-08-03
4159 Views
شبنم ٭3 اگست 1962ء کو پاکستان کی مشہور اور صف اول کی اداکارہ شبنم کی پہلی فلم ’’چندا‘‘ ریلیز ہوئی۔ ’’چندا‘‘ کے فلم ساز ایف اے دوسانی اور احتشام تھے جب کہ اس کی ہدایات بھی احتشام نے دی تھیں۔ اس فلم کی کاسٹ میں شبنم کے علاوہ رحمن‘ سلطانہ‘ مصطفی اور سبھاش دتہ شامل تھے۔ اس فلم کی موسیقی روبن گھوش نے ترتیب دی تھی جب کہ نغمے سرور بارہ بنکوی نے تحریر کیے تھے۔ اس فلم نے نہ صرف سال کی بہترین فلم کا نگار ایوارڈ حاصل کیا بلکہ شبنم بھی بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔
1969-02-23
12663 Views
مدھوبالا ٭14 فروری 1933ء برصغیر کی مشہور فلمی اداکارہ مدھو بالا کی تاریخ پیدائش ہے۔ مدھو بالا کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا۔ انہوں نے 1942ء میں 9 سال کی عمر میں فلم بسنت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں وہ اداکارہ ممتاز شانتی کی بیٹی بنی تھیں۔ مشہور فلم ساز دیویکا رانی نے انہیں مدھوبالا کا فلمی نام دیا۔ 1947ء میں انہوں نے کیدار شرما کی فلم نیل کمل میں راج کپور کے مقابلے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ مدھو بالا کی مشہور فلموں میں محل، دلاری، دولت، اپرادھی، نادان، ساقی، سنگدل، امر، نقاب، پھاگن، کلپنی، ہائوڑا برج، بارات کی رات، مغل اعظم، شرابی اور جوالا کے نام سرفہرست ہیں۔ مدھو بالا اداکار دلیپ کمار سے شادی کرنا چاہتی تھیں مگر ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ 1960ء میں انہوں نے مشہور گلوکار اور اداکار کشور کمار سے سول میرج کرلی۔ 23 فروری 1969ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔  
1982-06-02
23172 Views
طاہرہ نقوی ٭ پاکستان ٹیلی وژن کی مقبول فن کارہ طاہرہ نقوی کی تاریخ پیدائش 20 اگست1956ء ہے۔ طاہرہ نقوی سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے گائوں آلو مہار میں پیدا ہوئی تھیں۔ فن کارانہ زندگی کا آغاز ریڈیو سے کیا پھر ٹیلی وژن کے ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا جہاں مختصر عرصے میں بہت اچھے اور نمایاں کردار ادا کئے۔ طویل ڈرامہ زندگی بندگی اور ڈرامہ سیریل ’’وارث‘‘ میں ان کے کردار آج بھی یاد کئے جاتے ہیں۔ انہیں 1981ء کی بہترین اداکارہ کا پی ٹی وی ایوارڈ بھی دیا گیا۔طاہرہ نقوی نے دو فلموں میں بھی کام کیا جن میں پہلی فلم بدلتے موسم تھی اور دوسری فلم ’’میاں بیوی راضی‘‘ مگر وہ خود کو فلمی دنیا کے ماحول سے ہم آہنگ نہ کرسکیں اور انہوں نے مزید فلموں میں کام کرنے سے انکار کردیا۔ اپریل 1982ء میں طاہرہ نقوی شدید بیمار پڑیں، ان کا مرض سرطان تشخیص ہوا، انہیں علاج کے لئے سی ایم ایچ راولپنڈی منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکیں۔ 2 جون 1982ء کو طاہرہ نقوی دنیا سے رخصت ہوئیں اور لاہور میں حضرت میاں میر کے مزار کے احاطے میں آسودۂ خاک ہوئیں۔
1983-12-06
20445 Views
نجمہ محبوب ٭6 دسمبر 1983ء کو پاکستان ٹیلی وژن کی مشہور اداکارہ نجمہ محبوب، پنجابی فلم رکشہ ڈرائیور کی شوٹنگ کے دوران ایک بچے کو بچاتی ہوئی چلتن ایکسپریس سے ٹکرا کر جاں بحق ہوگئیں۔ نجمہ محبوب 1949ء میں راولپنڈی میں پیدا ہوئی تھیں۔ ابتدا میں اسٹیج ڈراموں میں کام کیا۔ پھر 1969ء میں یونائیٹڈ پلیرز کے ایک ڈرامے کے ذریعہ ٹیلی وژن پر آئیں۔ لاہور ٹیلی وژن پر ان کا پہلا ڈرامہ ہاتھی دانت تھا اس کے بعد انہوں نے ٹیلی وژن کے متعدد انفرادی ڈراموں اور سیریلیز میں کام کیا۔ انہوں نے مجموعی طور پر 79 فلموں میں بھی کام کیا جن میں پہلی فلم خلش اور آخری فلم نازک رشتے تھی جو 1987ء میں ریلیز ہوئی۔
UP