> <

1917-08-13
6921 Views
اینا مولکا احمد ٭ پاکستان کی نامور مصورہ اینا مولکا احمد کی تاریخ پیدائش 13 اگست 1917ء ہے۔ اینا مولکا احمد لندن کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔ 1935ء میں جب وہ رائل کالج آف آرٹس لندن کی طالبہ تھیں انہوں نے اسلام قبول کیا اور 1939ء میں اس کالج سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے ہم جماعت شیخ احمد سے شادی کرلی۔ شیخ احمد کا شمار خود بھی پاکستان کے نامور مصوروں میں ہوتا ہے۔ ان سے شادی کے بعد اینا مولکا احمد لاہور آگئیں جہاں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ فنون لطیفہ کی بنیاد ڈالی۔ 1940 ء سے 1972ء تک وہ اس شعبے کی چیئرپرسن رہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر تمغہ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ 20 اپریل 1995ء کو اینا مولکا احمد لاہور میں وفات پاگئیں اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئیں۔
1930-06-20
6106 Views
صادقین / مصور ٭ پاکستان کے نامور مصور صادقین کا پورا نام سید صادقین حسین نقوی تھا اور وہ 20جون 1930ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1948ء میں آگرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد وہ ہجرت کرکے پاکستان آئے جہاں انہوں نے بہت جلد اپنی منفرد مصوری اور خطاطی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ ان کی شہرت کا آغاز  میورلز سے ہوا جو انہوں نے کراچی ایر پورٹ، سینٹرل ایکسائز لینڈ اینڈ کسٹمز کلب، سروسز کلب اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی لائبریری میں بنائیں۔ کچھ عرصے کے بعد وہ پیرس چلے گئے جہاں انہوں نے اپنے فن کے یادگار نمونے پیش کئے اور کئی بین الاقوامی اعزازات حاصل کئے۔1969ء میں انہوں نے غالب کی صد سالہ برسی کے موقع پر کلام غالب کو بڑی خوب صورتی سے مصور کیا۔ 1970ء میں انہوں نے سورۂ رحمن کی آیات کو انتہائی دلکش انداز میں پینٹ کیا اور مصورانہ خطاطی کے ایک نئے دبستان کی بنیاد ڈالی۔ انہوں نے لاہور کے عجائب گھر کی چھت کو بھی اپنی لازوال مصوری سے سجایا۔ 1981ء میں انہوں نے ہندوستان کا سفر کیا اور ہندوستان کے کئی شہروں میں اپنے فن کے نقوش بطور یادگار چھوڑے۔ 1986ء میں انہوں نے کراچی کے جناح ہال کو اپنی مصوری سے آراستہ کرنا شروع کیا مگر ان کی ناگہانی موت کی وجہ سے یہ کام مکمل نہ ہوسکا۔ وہ ایک بہت اچھے شاعر بھی تھے اور رباعیات کہنے میں خصوصی مہارت رکھتے تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ 10 فروری 1987ء کو پاکستان کے نامور مصور صادقین کراچی میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ 
1946-04-01
6481 Views
اقبال مہدی، مصور ٭ پاکستان کے نامور مصور اقبال مہدی یکم اپریل 1946ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔قیام پاکستان کے بعد 1962ء میں وہ کراچی آگئے جہاں انہیں ترقی پسند ادیبوں اور شاعروں کی صحبت میسر آئی۔ ابتدا میں وہ اپنے عزیز اور مشہور مصور صادقین کے انداز مصوری سے بہت متاثر تھے مگر پھر انہوں نے اپنا ایک الگ اسلوب مصوری تشکیل دیا۔ 1969ء میں ان کی مصوری کی پہلی نمائش آرٹس کونسل آف پاکستان میں ہوئی اسی زمانے میں انہوں نے مشہور ترقی پسند دانشور سید سبط حسن کے جریدے لیل و نہار سے وابستگی اختیار کی جس میں ان کے بنائے ہوئے سرورق اور اسکیچز بہت پسند کئے گئے۔ 1970ء میں جب اردو کا مشہور جریدہ ’’سب رنگ‘‘ جاری ہوا تو انہوں نے اس جریدے میں اسکیچز بنانا شروع کئے جس نے اردو جرائد کی دنیا میں مصوری کے ایک نئے اسلوب کی بنیاد رکھی۔ ساتھ ہی ساتھ اقبال مہدی کا پینٹنگز بنانے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ 1976ء میں جب قائداعظم محمد علی جناح کی پیدائش کا صد سالہ جشن منایا گیاتو اس موقع پر اقبال مہدی نے قائداعظم کی زندگی کے مختلف پہلوئوں کی پینٹنگز تیار کیں جن کی نمائش پورے ملک میں ہوئی۔ 1977ء میں انہوں نے علامہ اقبال کے صد سالہ جشن پیدائش کے موقع پر ان کی شخصیت کے حوالے سے بھی ایسی ہی متعدد پینٹنگز تیار کیں۔  اقبال مہدی رئیلسٹک انداز مصوری کے بہت بڑے پینٹر تھے۔ ان کی بنائی ہوئی پینٹنگز کی نمائش نہ صرف پورے پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں ہوئی تھی۔ وہ نہ صرف انسانی چہروں کو پینٹ کرنے میں مہارت رکھتے تھے بلکہ انہوں نے گھوڑوں کی جو پینٹنگز بنائی تھیں وہ بھی ان کی مصورانہ مہارت کا شاہکار تھیں۔ 19مئی 2008ء کو اقبال مہدی اسلام آباد میں وفات پاگئے ۔ ان کی میت کو کراچی لایا گیا جہاں وہ سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
1987-02-10
6106 Views
صادقین / مصور ٭ پاکستان کے نامور مصور صادقین کا پورا نام سید صادقین حسین نقوی تھا اور وہ 20جون 1930ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1948ء میں آگرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد وہ ہجرت کرکے پاکستان آئے جہاں انہوں نے بہت جلد اپنی منفرد مصوری اور خطاطی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ ان کی شہرت کا آغاز  میورلز سے ہوا جو انہوں نے کراچی ایر پورٹ، سینٹرل ایکسائز لینڈ اینڈ کسٹمز کلب، سروسز کلب اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی لائبریری میں بنائیں۔ کچھ عرصے کے بعد وہ پیرس چلے گئے جہاں انہوں نے اپنے فن کے یادگار نمونے پیش کئے اور کئی بین الاقوامی اعزازات حاصل کئے۔1969ء میں انہوں نے غالب کی صد سالہ برسی کے موقع پر کلام غالب کو بڑی خوب صورتی سے مصور کیا۔ 1970ء میں انہوں نے سورۂ رحمن کی آیات کو انتہائی دلکش انداز میں پینٹ کیا اور مصورانہ خطاطی کے ایک نئے دبستان کی بنیاد ڈالی۔ انہوں نے لاہور کے عجائب گھر کی چھت کو بھی اپنی لازوال مصوری سے سجایا۔ 1981ء میں انہوں نے ہندوستان کا سفر کیا اور ہندوستان کے کئی شہروں میں اپنے فن کے نقوش بطور یادگار چھوڑے۔ 1986ء میں انہوں نے کراچی کے جناح ہال کو اپنی مصوری سے آراستہ کرنا شروع کیا مگر ان کی ناگہانی موت کی وجہ سے یہ کام مکمل نہ ہوسکا۔ وہ ایک بہت اچھے شاعر بھی تھے اور رباعیات کہنے میں خصوصی مہارت رکھتے تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ 10 فروری 1987ء کو پاکستان کے نامور مصور صادقین کراچی میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ 
1995-04-20
6921 Views
اینا مولکا احمد ٭ پاکستان کی نامور مصورہ اینا مولکا احمد کی تاریخ پیدائش 13 اگست 1917ء ہے۔ اینا مولکا احمد لندن کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔ 1935ء میں جب وہ رائل کالج آف آرٹس لندن کی طالبہ تھیں انہوں نے اسلام قبول کیا اور 1939ء میں اس کالج سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے ہم جماعت شیخ احمد سے شادی کرلی۔ شیخ احمد کا شمار خود بھی پاکستان کے نامور مصوروں میں ہوتا ہے۔ ان سے شادی کے بعد اینا مولکا احمد لاہور آگئیں جہاں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ فنون لطیفہ کی بنیاد ڈالی۔ 1940 ء سے 1972ء تک وہ اس شعبے کی چیئرپرسن رہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر تمغہ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ 20 اپریل 1995ء کو اینا مولکا احمد لاہور میں وفات پاگئیں اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئیں۔
2002-05-23
2568 Views
علی امام ٭23 مئی 2002ء کو پاکستان کے نامور مصور سید علی امام کراچی میں وفات پاگئے۔ سید علی امام 1924ء میں نرسنگھ پور (سی پی) میں پیدا ہوئے تھے۔ 1949ء میں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی گریجویشن کیا۔ 1952ء میں انہوں نے راولپنڈی میں اپنا پہلا ون مین شو کیا اور 1956ء سے 1967ء تک لندن میں قیام کیا۔ 1967ء میں وہ سینٹرل انسٹیٹیوٹ آف آرٹ کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ 1970ء میں انہوں نے کراچی میں انڈس گیلری کے نام سے ایک نجی آرٹ گیلری قائم کی۔ وہ پاکستان کے اہم مصوروں میں شمار ہوتے تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ امتیاز، صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور قائداعظم ایوارڈ عطا کیا تھا مگر انہوں نے یہ اعزازات قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔  
2008-05-19
6481 Views
اقبال مہدی، مصور ٭ پاکستان کے نامور مصور اقبال مہدی یکم اپریل 1946ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔قیام پاکستان کے بعد 1962ء میں وہ کراچی آگئے جہاں انہیں ترقی پسند ادیبوں اور شاعروں کی صحبت میسر آئی۔ ابتدا میں وہ اپنے عزیز اور مشہور مصور صادقین کے انداز مصوری سے بہت متاثر تھے مگر پھر انہوں نے اپنا ایک الگ اسلوب مصوری تشکیل دیا۔ 1969ء میں ان کی مصوری کی پہلی نمائش آرٹس کونسل آف پاکستان میں ہوئی اسی زمانے میں انہوں نے مشہور ترقی پسند دانشور سید سبط حسن کے جریدے لیل و نہار سے وابستگی اختیار کی جس میں ان کے بنائے ہوئے سرورق اور اسکیچز بہت پسند کئے گئے۔ 1970ء میں جب اردو کا مشہور جریدہ ’’سب رنگ‘‘ جاری ہوا تو انہوں نے اس جریدے میں اسکیچز بنانا شروع کئے جس نے اردو جرائد کی دنیا میں مصوری کے ایک نئے اسلوب کی بنیاد رکھی۔ ساتھ ہی ساتھ اقبال مہدی کا پینٹنگز بنانے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ 1976ء میں جب قائداعظم محمد علی جناح کی پیدائش کا صد سالہ جشن منایا گیاتو اس موقع پر اقبال مہدی نے قائداعظم کی زندگی کے مختلف پہلوئوں کی پینٹنگز تیار کیں جن کی نمائش پورے ملک میں ہوئی۔ 1977ء میں انہوں نے علامہ اقبال کے صد سالہ جشن پیدائش کے موقع پر ان کی شخصیت کے حوالے سے بھی ایسی ہی متعدد پینٹنگز تیار کیں۔  اقبال مہدی رئیلسٹک انداز مصوری کے بہت بڑے پینٹر تھے۔ ان کی بنائی ہوئی پینٹنگز کی نمائش نہ صرف پورے پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں ہوئی تھی۔ وہ نہ صرف انسانی چہروں کو پینٹ کرنے میں مہارت رکھتے تھے بلکہ انہوں نے گھوڑوں کی جو پینٹنگز بنائی تھیں وہ بھی ان کی مصورانہ مہارت کا شاہکار تھیں۔ 19مئی 2008ء کو اقبال مہدی اسلام آباد میں وفات پاگئے ۔ ان کی میت کو کراچی لایا گیا جہاں وہ سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
UP