> <

1922-08-19
6261 Views
شریف نیرّ ٭ پاکستان کے سینئر فلمی ہدایت کار شریف نیرّ ّ 19 اگست 1922ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے گریجویشن تک تعلیم حاصل کی اور ہدایت کار نذیر کے معاون کی حیثیت سے فلم لیلیٰ مجنوں سے اپنی فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں لیلیٰ کا کردار سورن لتا نے اور مجنوں کا کردار نذیر نے ادا کیا تھا۔ بحیثیت ہدایت کار،شریف نیرّ کی پہلی فلم یادگار تھی۔ اس فلم میں بھی اداکار نذیر نے ہیرو کا کردار ادا کیا تھا جبکہ اس کی ہیروئن اداکار جیوتی تھی۔ قیام پاکستان کے بعد شریف نیرّ لاہور آگئے جہاں انہوں نے نذیر کے ساتھ اپنی وابستگی برقرار رکھتے ہوئے 1952ء میں ان کی فلم بھیگی پلکیں سے اپنے پاکستانی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہوں نے لاتعداد فلموں کی ہدایات دیں جن میں محفل، معصوم، عشق پر زور نہیں، نائلہ، لاڈو، ناز، دوستی، ایک تھی لڑکی، شیریں فرہاد اور جھومر چور کے نام سرفہرست تھے۔ شریف نیرّ کی یادگار فلموں میں نائلہ اور دوستی کے نام سرفہرست ہیں۔  1965ء میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم نائلہ نے بہترین اردو فلم اور بہترین ہدایت کار سمیت 8 نگار ایوارڈز حاصل کئے جبکہ 1971ء میں ریلیز ہونے والی فلم دوستی نے بھی بہترین اردو فلم اور بہترین ہدایت کار سمیت 8 نگار ایوارڈز حاصل کئے۔ شریف نیرّ نے بھارتی فلموں کی معروف رقاصہ ککو کی بہن سے شادی کی تھی۔ پاکستان کے مشہور فلم ساز اور ہدایت کا اعجاز درانی ان کے داماد تھے۔ 24 اپریل 2007ء کو ہدایت کار شریف نیرّ لاہور میں وفات پاگئے۔وہ لاہور میں گارڈن ٹائون کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
1975-05-22
3370 Views
دائود چاند ٭22 مئی 1975ء کو پاکستان کی پہلی فلم ’’تیری یاد‘‘ کے ہدایت کار دائود چاند دنیا سے رخصت ہوئے۔دائود چاند کا تعلق بھارت کے صوبے گجرات (کاٹھیاواڑ) سے تھا۔ جہاں وہ 1907ء میں پیدا ہوئے تھے۔ عالم شباب میں وہ بمبئی اور پھر کلکتہ چلے گئے تھے۔ جہاں انہوں نے اندرا مووی ٹون میں ملازمت اختیار کرلی اور اپنی لگن اور محنت سے پہلے اداکاری اور پھر ہدایت کاری کے شعبے میں مہارت حاصل کرلی۔ اسی ادارے کی ایک فلم سسی پنوں سے ان کی ہدایت کاری کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ اس فلم میں صبیحہ خانم کی والدہ بانو نے سسی کا مرکزی کردار ادا کیا تھا جب کہ اس کی کاسٹ میں ملکہ ترنم نور جہاں اور ان کی بہن حیدر باندی بھی شامل تھیں۔ سسی پنوں کے بعد دائود چاند کو اسی ادارے کی دوسری فلموں ویر کیسری‘ سپاہی‘ امپریل میل‘ جوش اسلام اور جنگی جوان کی ہدایات دینے کا موقع تھا پھر وہ لاہور چلے آئے جہاں انہوں نے آر سی اور ایک روز نامی فلموں کی ہدایات دیں۔ قیام پاکستان کے بعد جب دیوان سرداری لعل نے پاکستان کی پہلی فلم ’’تیری یاد‘‘ بنانے کا اعلان کیا تو ہدایت کاری کے لیے ان کی نگۂ انتخاب دائود چاند پر پڑی اس کے بعد انہیں لاہور میں بننے والی کئی اور فلموں کی ہدایات دینے کا موقع ملا جن میں ہچکولے‘ مندری‘ سسی‘ مرزاں صاحباں‘ حاتم‘ مراد‘ بلبل‘ عالم آرا اور کئی دوسری فلمیں شامل تھیں۔ 22 مئی 1975ء کو دائود چاند کا لاہور میں انتقال ہوگیا اور وہ لاہور ہی میں آسودۂ خاک ہوئے۔  
1982-04-24
4321 Views
حسن طارق ٭24 اپریل 1982ء کو پاکستان کے نامور فلمی ہدایت کار حسن طارق وفات پاگئے۔ انہیں لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ حسن طارق کا تعلق امرتسر سے تھا جہاں وہ 1927ء کے لگ بھگ پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی فلمی کیریئر کا آغاز ہدایت کار جعفر ملک کی فلم سات لاکھ سے بطور معاون ہدایت کار کیا۔ اگلے برس بطور ہدایت کار ان کی پہلی فلم نیند ریلیز ہوئی، جس نے بطور ہدایت کار ان کے نام کو بڑا مستحکم کیا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد حسن طارق نے 40 کے لگ بھگ فلموں کی ہدایات دیں جن میں سے بیشتر پاکستان کی فلمی صنعت کی یادگار فلموں میں شمار ہوتی ہیں۔ بنجارن، شکوہ، قتل کے بعد، کنیز، مجبور، دیور بھابی، بہن بھائی، میرا گھر میری جنت، ماں بیٹا، پاک دامن، انجمن، وحشی، تہذیب، امرائو جان ادا، پیاسا، بہشت، ثریا بھوپالی، اک گناہ اور سہی،بیگم جان، سنگدل اور سیتا مریم مارگریٹ ان کی چند ایسی ہی فلموں کے نام ہیں۔ ان فلموں میں سے دو فلمیں بہن بھائی اور انجمن پر انہیں بہترین ہدایت کار کا نگار ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ حسن طارق اپنی شادیوں کے حوالے سے بھی خاصے معروف رہے۔ خاندان میں اپنی پہلی شادی کے علاوہ انہوں نے اداکارہ نگہت سلطانہ، مشہور رقاصہ ایمی مینوالا اور مشہور اداکارہ رانی سے شادی کی تھی۔  
1982-11-05
4387 Views
شباب کیرانوی ٭5 نومبر 1982ء کو پاکستان کے معروف فلم ساز اور ہدایت کار شباب کیرانوی دنیا سے رخصت ہوئے۔ شباب کیرانوی 1925ء میں کیرانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز فلم پہلی بار (1949ء) اور بیدرد (1953ء) کی نغمہ نگاری سے کیا تھا مگر یہ دونوں فلمیں مکمل نہ ہوسکیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا ایک فلمی جریدہ ڈائریکٹر جاری کیا۔ 1955ء میں انہوں نے بطور فلم ساز، فلم جلن بنائی اس فلم کے ہدایت کار اے حمید تھے۔ 1957ء میں اسی ٹیم کی ایک اور فلم ٹھنڈی سڑک ریلیز ہوئی جو اداکار کمال کی پہلی فلم تھی۔ اس کے بعد انہوں نے بطور فلم ساز اور بطور ہدایت کار، متعدد فلمیں بنائیں جن میں سے بیشتر باکس آفس پرکامیاب ہوئیں۔ شباب کیرانوی کی فلموں میں ثریا، مہتاب، ماں کے آنسو، شکریہ، عورت کا پیار، فیشن، آئینہ، تمہی ہو محبوب مرے، انسان اور آدمی، انصاف اور قانون، افسانہ زندگی کا، من کی جیت، پردے میں رہنے دو، دامن اور چنگاری، آئینہ اور صورت، انسان اور فرشتہ، وعدے کی زنجیراور میرا نام ہے محبت کے نام سرفہرست ہیں۔ شباب کیرانوی نے ذاتی طور پر صرف دو نگار ایوارڈ حاصل کئے (انہیں یہ نگار ایوارڈ میرا نام ہے محبت میں بہترین ہدایت کاری اور بہترین کہانی نگاری پر دیئے گئے تھے) مگر ان کی بنائی ہوئی فلموں نے لاتعداد شعبوں میں اعزازات حاصل کئے۔ شباب کیرانوی نے متعدد اداکاروں کو فلمی صنعت سے متعارف کروایا۔ جن میں کمال، بابرا شریف، غلام محی الدین، ننھا، عالیہ، علی اعجاز، انجمن، فرح جلال، شائستہ قیصر، جمشید انصاری اور طلعت حسین کے نام سرفہرست ہیں۔ شباب کیرانوی شاعری میں تاجور نجیب آبادی کے شاگرد تھے، ان کی شاعری کے دو مجموعے موج شباب اور بازار صدا کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے تھے۔ شباب کیرانوی نے لاہور میں شباب اسٹوڈیوز کے نام سے ایک فلم اسٹوڈیو بھی بنایا تھا۔ وہ آج اسی اسٹوڈیو کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔          
1985-07-25
2707 Views
سبطین فضلی ٭25 جولائی 1985ء کو پاکستان کے مشہور فلمی ہدایت کار سبطین فضلی دنیا سے رخصت ہوئے۔ سبطین فضلی9 جولائی 1914ء کو بہرائچ (اتر پردیش) میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز اپنے بڑے بھائی حسنین فضلی (1957ء۔1912ء) کی معاونت سے کیا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پاکستان کی کلاسیک فلم ’’دوپٹہ‘‘ کی ہدایات دیں۔ اس کے بعد انہوں نے ’’آنکھ کا نشہ‘‘ اور ’’دو تصویریں‘‘ نامی فلمیں بنائیں۔ یہ دونوں فلمیں کامیاب نہیں ہوئیں مگر ان کی صرف ایک فلم ’’دوپٹہ‘‘ ہی ان کا نام پاکستان کی فلمی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھنے کے لئے کافی ہے۔سبطین فضلی لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
1987-10-13
4087 Views
انور کمال پاشا ٭13 اکتوبر 1987ء کو پاکستان کے نامور فلمی ہدایت کار انور کمال پاشا وفات پا گئے۔ انور کمال پاشا کا تعلق لاہور کے ایک علمی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد حکیم محمد شجاع کا شمار اردو کے مشہور ادیبوں میں ہوتا ہے جن کی تحریر کردہ کئی کہانیوں پر برصغیر کے نامور ہدایت کاروں نے فلمیں بنائی تھیں۔ انور کمال پاشا نے سرکاری ملازمت کو خیرباد کہہ کر  ہدایت کار لقمان کی فلم ’’شاہدہ‘‘ کے مکالمے لکھ کر فلمی صنعت سے وابستگی اختیار کی، پھر بطور ہدایت کار اپنے والد کے ناول ’’باپ کا گناہ‘‘ پر فلم ’’دو آنسو‘‘ بنائی۔ 7 اپریل 1950ء کو ریلیز ہونے والی یہ فلم پاکستان کی پہلی اردو سلور جوبلی فلم تھی۔ اس فلم میں صبیحہ، سنتوش کمار، شمیم بانو، ہمالیہ والا، شاہنواز،گلشن آرا،اجمل، علائو الدین اور آصف جاہ نے اہم کردار ادا کئے تھے۔ انور کمال پاشا نے فلمی دنیا کو متعدد کامیاب فلمیں دیں جن میں غلام، قاتل، سرفروش، چن ماہی اور انار کلی کے نام سرفہرست ہیں جبکہ ان کی دیگر فلموں میںگھبرو، دلبر، رات کی بات،انتقام،گمراہ، لیلیٰ مجنوں، وطن، محبوب ، سازش، سفید خون، خاناں دے خان پروہنے، پروہنا، ہڈحرام اور بارڈر بلٹ کے نام شامل ہیں۔ انور کمال پاشا نے فلم ’’وطن‘‘ کے کہانی نگار کے طور پر نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ اس کے علاوہ 1981ء میں انہیں ان کی تیس سالہ فلمی خدمات پر خصوصی نگار ایوارڈ بھی عطا ہوا تھا۔ انور کمال پاشا اپنے والد کی طرح ایک اچھے ادیب اور مترجم بھی تھے۔ انہوں نے پرل ایس بک کے مشہور ناول گڈ ارتھ کا اردو ترجمہ بھی کیا تھا۔ انور کمال پاشا نے فلمی اداکارہ شمیم بانو سے شادی کی تھی۔وہ لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
1990-05-09
3069 Views
حیدر چوہدری ٭9 مئی 1990ء کو پاکستان کے ہدایت کار حیدر چوہدری لاہور میں وفات پاگئے اور گڑھی شاہو کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ حیدر چوہدری کا فلمی کیریئر 27 برس پر محیط ہے۔ ان کی پہلی فلم تیس مارخان تھی جس میں علائو الدین نے ٹائٹل رول کیا تھا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد حیدر چوہدری نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور اس کے بعد کوئی سال ایسا نہیں گزرا جب انہوں نے دو یا تین فلمیں نہ بنائی ہوں۔ ان کی فلموں کی مجموعی تعداد 70 کے لگ بھگ تھی۔ ان میں سے بیشتر فلمیں نہ صرف تجارتی اعتبار سے کامیاب قرار پائیں بلکہ انہوں نے پانچ نگار ایوارڈز سمیت متعدد اعزازات بھی حاصل کئے۔ حیدر چوہدری کی یادگار فلموں میں تیس مار خان، نوکر ووہٹی دا، دبئی چلو، سوہراتے جوائی، قیمت، دلاری ، پہلوان جی ان لندن، پنڈ دلیراںدا، ناچے ناگن، بے قصور، ماں بیٹی، الف لیلیٰ، شوکن میلے دی، ہتھکڑی، چور سپاہی، مقدر، بدلے دی آگ، وارنٹ، خوشیااور ہوشیار کے نام سرفہرست ہیں۔
1990-06-28
3265 Views
لئیق اختر کی وفات ٭28 جون 1990ء کو پاکستان کے ممتاز فلمی ہدایت کار لئیق اختر وفات پا گئے۔ لئیق اختر 1935ء میں دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے کنواری بیوہ سے نجم نقوی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔بطور ہدایت کاران کی پہلی فلم صاعقہ تھی۔ اس فلم نے 9 شعبوں میں نگار ایوارڈز حاصل کئے۔ ان کی دیگر فلموں میں فرض، ملاقات، مستانی محبوبہ، جان کی بازی، نورین، جانِ من، موت کے سوداگر، ایثار، خلش اور زندگی یا موت کے نام شامل ہیں۔
1994-01-23
4852 Views
ہدایت کار لقمان ٭23 جنوری 1994ء کو پاکستان کے نامور ہدایت کار لقمان لاہور میں وفات پاگئے ۔ لقمان 1924ء کے لگ بھگ دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے شوکت حسین رضوی سے تدوین کاری اور ہدایت کاری کے اسرار و  رموز سیکھے اور قیام پاکستان سے پہلے ایک فلم ہم جولی کی ہدایات دیں۔ قیام پاکستان کے بعد لقمان، لاہور میں اقامت پذیر ہوئے اور ایک فلم شاہدہ کی ہدایات دیں۔ یہ وہی فلم ہے جس کے بارے میں لقمان کا دعویٰ تھا کہ یہ پہلی فلم تھی جو مکمل طور پر قیام پاکستان کے بعد تیار ہوئی۔ (تفصیلات کے لئے دیکھیے: مارچ 1949ء)۔ شاہدہ کامیاب نہیں ہوسکی جس کے بعد لقمان نے کئی برس بڑے مشکل حالات کا سامنا کیا۔ اس کے بعد ان کی اگلی فلم محبوبہ بھی ناکامی سے دوچار ہوئی۔ مگر 1955ء میں بننے والی فلم پتن نے ان پر کامیابی کے دروازے کھول دیئے۔ لقمان کی دیگر فلموں میں لخت جگر، آدمی، ایاز، فرشتہ، محل، افسانہ، اک پردیسی اک مٹیار، پاکیزہ، دنیا نہ مانے، پرچھائیں اور وفا کے نام سرفہرست ہیں۔ لقمان لاہور میں مسلم ٹائون کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔  
1994-08-08
9130 Views
ظفر شباب ٭ 8 اگست 1994ء پاکستان کے معروف ہدایت کار ظفر شباب کی تاریخ وفات ہے۔ ظفر شباب مشہور ہدایت کار شباب کیرانوی کے بڑے صاحبزادے تھے۔ انہوں نے اپنی فنی زندگی کا آغاز 1968ء میں فلم ’’سنگدل‘‘ سے کیا جو مغربی پاکستان میں اداکار ندیم کی پہلی فلم تھی۔ ظفر شباب کی دیگر فلموں میں درد، فسانہ دل، کوچوان، آنسو بہائے پتھروں نے، میں بھی تو انسان ہوں، نیا راستا، سچا جھوٹا، قسمت، شکوہ، بھروسہ، آواز، وقت، ترانہ، آپ سے کیا پردہ، شادی مگر آدھی، ساس میری سہیلی، ایک چہرہ دو روپ اور کئی دیگر فلمیں شامل ہیں۔ وہ لاہور میں شباب اسٹوڈیوز کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔
UP