1979-08-14

حاجی محمد اعظم چشتی پاکستان کے معروف نعت خواں حاجی محمد اعظم چشتی 15 مارچ 1921 کو فیصل آباد کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک اچھے شاعر بھی تھے اور ان کے نعتیہ مجموعے غذائے روح، رنگ و بو اور نیر اعظم کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے تھے۔ 14 اگست 1979 کو حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا ۔ حاجی محمد اعظم چشتی کا انتقال 31 جولائی 1993ء کو لاہور میں ہوا۔
1981-08-14

سید ناصر جہاں پاکستان کے معروف نعت خواں اور نوحہ خواں سید ناصر جہاں 1927ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم بھی لکھنؤ میں حاصل کی اور 1950ء میں پاکستان آگئے۔ زیڈ اے بخاری کی مردم شناس نظروں نے ان کی صلاحیتوں کو جلابخشی۔ 1954ء میں ریڈیو پاکستان سے انہوں نے مجلس شام غریباں کے بعد سید آل رضا کی نظم شام غریباں اپنے خوب صورت لحن میں پیش کی۔ یہ نظم بعد میں سلام آخر کے نام سے معروف ہوئی۔ اگست 1956ء میں انہوں نے مجلس شام غریباں اور سلام آخر کے درمیان چھنو لال دلگیر کا لکھا ہوا مشہور نوحہ ’’گھبرائے گی زینب‘‘ پہلی مرتبہ پڑھا جس کے بعد ناصر جہاں کا پڑھا ہوا یہ نوحہ اور یہ سلام ریڈیو پاکستان کی مجلس شام غریباں کا لازمی جزو بن گیا۔ بعدازاں پاکستان ٹیلی وڑن نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا۔ سید ناصر جہاں ایک اچھے نعت خواں بھی تھے ان کی پڑھی ہوئی کئی نعتیں بے حد مقبول ہوئیں جن میں امیر مینائی کی نعت ’’جب مدینے کا مسافر کوئی پاجاتا ہوں‘‘ سرفہرست ہے۔ حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 1981ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ سید ناصر جہاں 6 دسمبر 1990ء کو کراچی میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
1981-08-14

الحاج منصور تابش پاکستان کے نامور نعت خواں منصور تابش 9 ستمبر 1928ء کو سہارن پور میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا اصل نام منصور الفاروقی تھا۔ ابتدائی تعلیم سہارن پور سے ہی حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ قیام پاکستان کے بعد راولپنڈی میں سکونت اختیار کی اور گورڈن کالج راولپنڈی سے ایم اے کا امتحان پاس کیا۔ ایک طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے اور اسٹیشن ڈائرکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہئے۔ طبعی میلان شاعری کی طرف تھااور نعتیہ شاعری کی طرف میلان رکھتے تھے۔ معروف نعت خواں خورشید احمد کی پڑھی ہوئی ’’یہ سب تمہارا کرم ہے آقا‘‘ سے شہرت پائی۔ یہ نعت جناب خالد محمود نقشبندی نے تحریر کی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی پڑھی ہوئی نعتوں میں جسے چاہے اس کو نواز دے اور زمیں و زمان تمہارے لیے، بے حد مقبول ہیں۔ حکومت پاکستان نے جناب منصور تابش کو 14 اگست 1981ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا ۔ ان کا انتقال 6اپریل 2007ء کو راولپنڈی میں ہوا۔
1985-08-14

حاجی صدیق اسماعیل پاکستان کے نامور نعت خواں حاجی صدیق اسماعیل 10 فروری 1954 ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ 1965 ء میں ریڈیو پاکستان میں بچوں کے پروگرام بچوں کی دنیا سے نعت خوانی کے سلسلے کا آغاز کیا۔ پاکستان ٹیلی وڑن کے ابتدائی نعت خوانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اب تک بے شمار نعتیں پڑھ چکے ہیں اور ان کی نعتوں کے لاتعداد البم ریلیز ہوچکے ہیں۔ نعت خوانی کے سلسلے میں دنیا بھر کا سفر کرچکے ہیں۔ خانہ کعبہ میں اذان دینے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 14 اگست 1985 ء کو حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔
1989-08-14

امجد حسین پاکستان کے مشہور گلوکار، نعت خواں اور مذہبی مبلغ امجد حسین لاہور میں پیدا ہوئے۔ سینٹ پیٹرک کالج کراچی اور گورنمنٹ کالج لاہور میں تعلیم حاصل کی۔ سہیل رعنا کی وساطت سے موسیقی کے شعبے میں قدم جمائے۔ ’’تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے‘‘ جیسے قومی نغمے سے مقبولیت حاصل کی۔ موسیقی کے شعبے میں ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر حکومت پاکستان نے 14 اگست 1989ء کو انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ اب موسیقی ترک کرکے خود کو اسلام کی تبلیغ کے لیے وقف کر چکے ہیں۔ مذہبی محافل میں نعت خوانی بھی کرتے ہیں ۔
1993-08-14

سید منظور الکونین پاکستان کے معروف نعت خواں سید منظور الکونین کو نعت خوانی کے فن پر دسترس اور منفرد انداز نعت خوانی کی وجہ سے ’’بابائے نعت‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے 14 اگست 1993ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ سید منظور الکونین واہ کینٹ میں قیام پذیر ہیں ۔
1995-08-14

الحاج خورشید احمد پاکستان کے نامور نعت خواں الحاج خورشید احمدیکم جنوری 1956ء کو رحیم یار خان کی بستی نور وال میں پیدا ہوئے تھے۔ 1973ء میں انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ اسی زمانے میں ان کی نعت خوانی کی شہرت ہوئی جس کے باعث انہیں ریڈیو پاکستان کے معروف پروڈیوسر مہدی ظہیر نے نعت خوانی کے لئے مدعو کیا۔ 1973ء سے 1977ء تک انہوں نے محفل نعت میں کراچی کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا تاہم ان کی شہرت کا آغاز جناب خالد محمود نقش بندی کی مشہور نعت ’’یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے‘‘ سے ہوا۔ 1983ء میں انہیں بہترین نعت خواں کا پی ٹی وی ایوارڈ عطا کیا گیا۔انہیں نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا اورامریکا میں نیوجرسی کے میئر نے بھی انہیں ایک خصوصی ایوارڈ عطا کیا تھا۔ حکومت پاکستان نے بھی انہیں 14 اگست 1995ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ 30 اگست 2007ء کو پاکستان کے نامور نعت خواں الحاج خورشید احمد وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔
2000-08-14

کجن بیگم پاکستان کی مشہور سوزخواں اور نعت خواں کجن بیگم کا اصل نام امام باندی تھا اور وہ 1932ء کے لگ بھگ لکھنو کے قریب موضع سادات رسول پور میں پیدا ہوئی تھیں۔1940ء کے لگ بھگ انہوں نے اپنی والدہ حسینی بیگم کے ساتھ سوز خوانی کا آغاز کیا۔ قیام پاکستان کے بعد 1950ء میں انہوں نے ریڈیو پاکستان سے سوز خوانی شروع کی۔ 1952ء میں ان کی شادی اختر وصی علی سے ہوگئی جو خود بھی ایک بہت اچھے سوز خواں تھے۔ کجن بیگم نے کلاسیکی موسیقی کی تربیت بھی حاصل کی تھی۔ وہ ٹھمری ، دادرا ، غزل اور پوربی گیت گانے میں مہارت رکھتی تھیں اور رسولن بائی اور ہیرا بائی برودہ کر کے اسلوب میں گاتی تھیں۔ انہیں فضل احمد کریم فضلی نے فلم ’’چراغ جلتا رہا‘‘ میں گانا گانے کی پیش کش کی تھی مگر ان کے والد نے اس کی اجازت نہیں دی تاہم کجن بیگم نے اپنی صاحب زادی مہناز بیگم کے فلمی گانے پر پابندی نہیں لگائی جو پاکستان کی صف اوّل کی گلوکارہ شمار ہوتی تھیں۔ محترمہ کجن بیگم 10 فروری 2000ء کو کراچی میں وفات پاگئیں۔ان کی وفات کے بعد حکومت پاکستان نے 14 اگست 2000ء کو انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔
2004-08-14

پروفیسر عبدالرؤف روفی پاکستان کے نامور نعت خواں پروفیسر عبدالرؤف روفی کا تعلق فیصل آباد سے ہے۔ ان کی مشہور نعتوں میں المدینہ چل مدینہ، اوصاف حمیدہ، ہم تو گلاب ہوگئے، پتی پتی پھول پھول، میٹھا میٹھا ہے میرے محمد کا نام اور شاہ مدینہ کے نام سرفہرست ہیں۔ وہ نعت خوانی کے لیے عربی سازوں کا سہارا بھی لیتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 2004ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا ۔
2004-08-14

قاری حامد محمود قادری پاکستان کے ایک معروف قاری اور نعت خواں قاری حامد محمود قادری قرات اور نعت و ثنا خوانی میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ کئی اہم تنظیموں کے رکن ہیں اور ماہنامہ ’’المدینہ‘‘ کے مدیر ہیں۔ اپنی صلاحیتوں کے بنیاد پر متعدد اعزازات اور ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں جن میں 14 اگست 2004ء کو حکومت پاکستان کی جانب سے دیا جانے والا صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سرفہرست ہے۔