> <

1958-03-23
2259 Views
ڈاکٹر عبدالسلام ڈاکٹر عبدالسلام 29 جنوری 1926ء کو موضع سنتوک داس ضلع ساہیوال میں پیدا ہوئے تھے۔ جھنگ سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہورسے ایم ایس سی کیا۔ ایم ایس سی میں اول آنے پر انہیں کیمبرج یونیورسٹی نے اعلیٰ تعلیم نے اسکالر شپ مل گیا چنانچہ 1946ء میں وہ کیمبرج چلے گئے جہاں سے انہوں نے نظری طبعیات میں پی ایچ ڈی کیا۔ 1951ء میں وہ وطن واپس آئے اور پہلے گورنمنٹ کالج لاہور اور پھر پنجاب یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دینے لگے۔ 1954ء میں وہ دوبارہ انگلستان چلے گئے وہاں بھی وہ تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔ 1964ء میں ڈاکٹر صاحب نے اٹلی کے شہر ٹریسٹ میں انٹرنیشنل سینٹر برائے نظری طبعیات کی بنیاد ڈالی۔ 1979ء میں انہیں طبعیات کا نوبیل انعام عطا کیا گیا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز اور نشان امتیاز کے اعزازات عطا کئے تھے۔ انہیں دنیا کی36 یونیورسٹیوں نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں عطا کی تھیں اس کے علاوہ انہیں 22ممالک نے اپنے اعلیٰ اعزازات سے نوازا تھا، جن میں اُردن کا نشان استقلال، وینزویلا کا نشان اندرے بیلو ، اٹلی کا نشان میرٹ ، ہاپکنز پرائز، ایڈمز پرائز، میکسویل میڈل ، ایٹم پرائز برائے امن، گتھیری میڈل، آئن اسٹائن میڈل اور لومن سوف میڈل سرفہرست ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے نظری طبعیات اور تیسری دنیا کی تعلیمی اور سائنسی مسائل کے حوالے سے 300 سے زیادہ مقالات تحریر کئے جن میں سے چند کتابی مجموعوں کی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں۔ 21 نومبر 1996 ء کو ڈاکٹر عبدالسلام لندن میں انتقال کرگئے۔وہ ربوہ میں آسودہ خاک ہیں      
1966-08-14
3097 Views
ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی 19 اکتوبر 1897ء کو لکھنو میں پیدا ہوئے تھے۔ 1919ء  میں انہوں نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے گریجویشن کیا جس کی بعد انہوں نے انگلستان اور جرمنی سے کیمسٹری کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ 1927ء میں انہوں نے فرینکفرٹ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا اور پھر ہندوستان واپس آکر حکیم اجمل خان کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ہوگئے۔ یہ ادارہ جڑی بوٹیوں میں تحقیق کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی پاکستان چلے آئے۔ یہاں انہوں نے 1983ء  میں پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (بی سی ایس آئی آر) کی بنیاد رکھی۔ وہ اس ادارے کے بانی چیئرمین تھے۔ 1966ء  میں وہ جامعہ کراچی سے وابستہ ہوئے جہاں انہوں نے حسین ابراہیم جمال پوسٹ گریجویٹ انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری قائم کیا اور پھر اپنی زندگی کے آخری لمحے تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔ ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کو ملک اور بیرون ملک کئی اعزازات ملے تھے۔ حکومت پاکستان نے 14 اگست 1966ء کو انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور بعد ازاں ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سے نوازا جبکہ بیرون ممالک سے ملنے والے اعزازات میں سوویت سائنس اکیڈمی اور کویت فائونڈیشن کے طلائی تمغے اور برطانیہ کی رائل اکیڈمی آف سائنسز اور وٹیکن اکیڈمی آف سائنسز کی رکنیت سرفہرست تھیں۔ وہ ایک اچھے مصور بھی تھے اور ان کی تصاویر کی باقاعدہ نمائشیں بھی منعقد ہوچکی تھیں۔ ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی 14 اپریل 1994ء کوکراچی میں انتقال کر گئے اور کراچی ہی میں آسودہ خاک ہوئے۔          
1992-08-14
1985 Views
ڈاکٹر عطا الرحمٰن پاکستان کے نامور سائنسدان اور ماہر تعلیم ڈاکٹر عطا الرحمٰن 22 ستمبر 1942ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر عطا الرحمٰن کے دادا جسٹس سر عبدالرحمٰن دہلی اور پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور مدراس ہائی کورٹ اور فیڈرل کورٹ آف پاکستان کے جج رہے تھے جبکہ ان کے والد جمیل الرحمٰن قانون دان اور صنعت کار  تھے ۔ ڈاکٹر عطا الرحمٰن نے جامعہ کراچی اور کیمبرج یونیورسٹی تعلیم حاصل کی اور تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ وہ ایک طویل عرصے تک حسین ابراہیم جمال انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ رہے۔ 1999 میں انہیں سائنس اور ٹیکنالوجی کا وفاقی وزیر بنایا گیا۔ بعد ازاں وہ تعلیم کے وفاقی وزیر بنے جہاں انھوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن قائم کیا اور اس کے پہلے چیئرمین مقرر ہوئے۔ نامیاتی کیمسٹری کے کئی شعبہ جات میں پروفیسر عطاالرحمٰن کی 983 بین الاقوامی مطبوعات ہیں، جن میں 700 سے زیادہ تحقیقی مقالہ جات ، 26 پیٹنٹ اور 116 کتابیں ہیں جب کہ انہوں نے بہت سی ایسی کتابوں کے ابواب لکھے ہیں جو زیادہ ترامریکی اور یورپی پریس نے شائع کی ہیں۔ ڈاکٹر عطا الرحمٰن کو ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر دنیا بھر کے لاتعداد اداروں نے اپنے اعزازات سے نوازا ہے ، حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 1992ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا ، اس کے علاوہ انہیں تمغہ امتیاز، ہلال امتیاز اور نشان امتیاز بھی مل چکے ہیں او دنیا بھر کی متعدد جامعات نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی اسناد سے بھی نوازا ہے۔
1995-08-14
2038 Views
ڈاکٹر انور نسیم پاکستان کے معروف سائنسدان ڈاکٹر انور نسیم7 دسمبر 1935ء کو پسرور ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے گولڈ میڈل کے ساتھ ایم اے اور ایڈنبرا یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا۔ خرد حیاتیات، بایو ٹیکنالوجی اور جینی انجینئرنگ کے شعبوں میں خصوصی مہارت کے سبب ڈاکٹر انور نسیم متعدد ملکی و غیر ملکی سائنسی اداروں کے مشیر اور رکن رہے۔ خاصا وقت بیرون ملک گزارنے کے بعد ڈاکٹر صاحب 1993ء میں پاکستان واپس آگئے اور پاکستان اکیڈمی آف سائنس سے وابستہ ہوگئے۔ ڈاکٹر انور نسیم سینکڑوں مقالات اور کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں اور شعر و ادب سے بھی وابستہ ہیں۔ حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 1995ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور 14 اگست 1999ء کو ستارہ امتیاز عطا کیا تھا۔
2009-03-23
2169 Views
علی معین نوازش 17 مارچ 2009ء کو وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستانی طالب علم علی معین نوازش سے ملاقات کی۔ علی معین نوازش نے 2008ء میں کیمبرج یونیورسٹی کے اے لیول کے24 مضامین میں سے 22 مضامین میں اے گریڈ حاصل کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ علی معین نوازش راولپنڈی روٹس کالج انٹرنیشنل کے طالب علم تھے۔ وزیراعظم پاکستان نے علی معین نوازش سے ملاقات کے دوران انہیں دس لاکھ روپے نقد اورصدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی دینے کا اعلان کیا جو انہیں 23 مارچ 2009ء کو پیش کیا گیا۔
UP