> <

1990-12-06
4897 Views
سید ناصر جہاں ٭6 دسمبر 1990ء کو پاکستان کے معروف نعت خواں اور نوحہ خواں سید ناصر جہاں کراچی میں وفات پاگئے۔ سید ناصر جہاں 1927ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم بھی لکھنؤ میں حاصل کی اور 1950ء میں پاکستان آگئے۔ زیڈ اے بخاری کی مردم شناس نظروں نے ان کی صلاحیتوں کو جلابخشی۔ 1954ء میں ریڈیو پاکستان سے انہوں نے مجلس شام غریباں کے بعد سید آل رضا کی نظم شام غریباں اپنے خوب صورت لحن میں پیش کی۔ یہ نظم بعد میں سلام آخر کے نام سے معروف ہوئی۔ اگست 1956ء میں انہوں نے مجلس شام غریباں اور سلام آخر کے درمیان چھنو لال دلگیر کا لکھا ہوا مشہور نوحہ گھبرائے گی زینب پہلی مرتبہ پڑھا جس کے بعد ناصر جہاں کا پڑھا ہوا یہ نوحہ اور یہ سلام ریڈیو پاکستان کی مجلس شام غریباں کا لازمی جزو بن گیا۔ بعدازاں پاکستان ٹیلی وژن نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا۔ سید ناصر جہاں ایک اچھے نعت خواں بھی تھے ان کی پڑھی ہوئی کئی نعتیں بے حد مقبول ہوئیں جن میں امیر مینائی کی نعت جب مدینے کا مسافر کوئی پاجاتا ہوں سرفہرست ہے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔سید ناصر جہاں کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔  
2000-02-10
3323 Views
کجن بیگم ٭10 فروری 2000ء کو پاکستان کی مشہور سوزخواں اور نعت خواں محترمہ کجن بیگم کراچی میں وفات پاگئیں۔ کجن بیگم کا اصل نام امام باندی تھا اور وہ 1932ء کے لگ بھگ لکھنؤ کے قریب موضع سادات رسول پور میں پیدا ہوئی تھیں۔1940ء کے لگ بھگ انہوں نے اپنی والدہ حسینی بیگم کے ساتھ سوز خوانی کا آغاز کیا۔ قیام پاکستان کے بعد 1950ء میں انہوں نے ریڈیو پاکستان سے سوز خوانی شروع کی۔ 1952ء میں ان کی شادی اختر وصی علی سے ہوگئی جو خود بھی ایک بہت اچھے سوز خواں تھے۔ کجن بیگم نے کلاسیکی موسیقی کی تربیت بھی حاصل کی تھی۔ وہ ٹھمری ، دادرا ، غزل اور پوربی گیت گانے میں مہارت رکھتی تھیں اور رسولن بائی اور ہیرا بائی برودہ کر کے اسلوب میں گاتی تھیں۔ انہیں فضل احمد کریم فضلی نے فلم چراغ جلتا رہا میں گانا گانے کی پیشکش کی تھی مگر ان کے والد نے اس کی اجازت نہیں دی تاہم کجن بیگم نے اپنی صاحبزادی مہناز کے فلمی گانے پر پابندی نہیں لگائی جو پاکستان کی صف اوّل کی گلوکارہ شمار ہوتی ہیں۔ حکومت پاکستان نے 2000ء میں کجن بیگم کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔
2007-08-30
3798 Views
الحاج خورشید احمد ٭30 اگست 2007ء کو پاکستان کے نامور نعت خواں الحاج خورشید احمد وفات پاگئے۔ الحاج خورشید احمد رحیم یار خان کی بستی نور وال میں پیدا ہوئے تھے۔ 1973ء میں انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ اسی زمانے میں ان کی نعت خوانی کی شہرت ہوئی جس کے باعث انہیں ریڈیو پاکستان کے معروف پروڈیوسر مہدی ظہیر نے نعت خوانی کے لئے مدعو کیا۔ 1973ء سے 1977ء تک انہوں نے محفل نعت میں کراچی کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا تاہم ان کی شہرت کا آغاز جناب خالد محمود نقش بندی کی مشہور نعت ’’یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے‘‘ سے ہوا۔ 1983ء میں انہیں بہترین نعت خواں کا پی ٹی وی ایوارڈ عطا کیا گیا۔انہیں نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا اورامریکا میں نیوجرسی کے میئر نے بھی انہیں ایک خصوصی ایوارڈ عطا کیا تھا۔ حکومت پاکستان نے بھی انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ الحاج خورشید احمد کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔
UP