> <

1917-05-02
8762 Views
سید محمد تقی ٭پاکستان کے نامور فلسفی، دانشور اور روزنامہ جنگ کراچی کے سابق مدیر سید محمد تقی کی تاریخ پیدائش 2 مئی 1917ء ہے۔ سید محمد تقی امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور شاعر رئیس امروہوی کے چھوٹے بھائی تھے۔ ان کی تصانیف میں تاریخ و کائنات: میرا نظریہ، پراسرار کائنات، منطق، فلسفہ اور تاریخ، نہج البلاغہ کا تصور الوہیت اور روح اور فلسفہ کے نام شامل ہیں۔ ان کے علاوہ انہوں نے کارل مارکس کی مشہور تصنیف داس کیپٹال کو بھی اردو میں منتقل کیا تھا۔ ان کا شمار پاکستان کے صف اوّل کے فلسفیوں اور دانشوروں میں ہوتا تھا۔ 25جون 1999ء کو سید محمد تقی کراچی میں وفات پاگئے اور سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
1993-01-26
5366 Views
مظہر علی خان ٭26 جنوری 1993ء کو انگریزی زبان کے نامور صحافی نوابزادہ مظہر علی خان لاہور میں وفات پاگئے اور گلبرگ 3 کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ مظہر علی خان 1918ء میں واہ ضلع اٹک میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ سکندر حیات کے داماد تھے۔ مظہر علی خان پاکستان ٹائمز اور ڈان کے مدیر رہے بعدازاں انہوں نے انگریزی زبان کا ایک وقیع  ہفت روزہ ویو پوائنٹ جاری کیا جو پاکستان میں ترقی پسند صحافت کا ایک اہم جریدہ تسلیم کیا جاتا ہے۔  
1994-12-04
4575 Views
مولانا صلاح الدین ٭4 دسمبر 1994ء کی شام نامعلوم دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے پاکستان کے بے باک اور معروف صحافی جناب محمد صلاح الدین کو شہید کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفت روزہ تکبیر کے مدیر جناب صلاح الدین جب شام کو اپنے دفتری کام نمٹانے اور عملے کو ضروری ہدایات دینے کے بعد گھر جانے کے لئے دفتر سے روانہ ہوئے تو دفتر کے باہر پہلے سے موجود دہشت گردوں نے اچانک ان پر فائرنگ کردی۔ جناب صلاح الدین کے جسم پر سترہ گولیاں لگیں مگر ان کا ڈرائیور معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔ ڈرائیور فوری طور پر جناب صلاح الدین کو سول اسپتال لے گیا مگرجناب صلاح الدین نے راستے ہی میں دم توڑ دیا۔ جناب صلاح الدین 5 جنوری 1935ء کو غیر منقسم ہندوستان کے شہر میرٹھ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1948ء میں وہ کراچی تشریف لائے، جہاں انہوں نے بڑی جدوجہد کے بعد اپنا مقام بنایا۔ 1963ء میں انہوں نے روزنامہ حریت سے اپنی صحافتی کیریئر کا آغاز کیا پھر کچھ دنوں وہ روزنامہ جنگ سے بھی وابستہ رہے۔ 1970ء میں وہ روزنامہ جسارت سے منسلک ہوئے۔ روزنامہ جسارت سے ان کی یہ رفاقت تقریباً 13 برس جاری رہی اس دوران انہوں نے کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبت بھی برداشت کی۔ 1984ء میں انہوں نے اپنا ہفت روزہ تکبیر جاری کیا۔ ملک کے صحافتی حلقوں میں جناب صلاح الدین کو ایک بہادر، بے باک، نڈر اور جرأت مند صحافی کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کے مخالفین بھی ان کی ان خوبیوں کے قائل تھے۔ جناب صلاح الدین نے مسلم قومیت اور پاکستان کے تحفظ کی جنگ بڑی پامردی سے لڑی۔ اس دوران ان کے گھر اور ان کے دفتر کو نذرآتش بھی کیا گیا اور ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا مگر وہ لسانی سیاست اور دہشت گردی کے مستقل مذمت کرتے رہے۔ انہیں آزادی صحافت کے لئے قربانیاں دینے کے سلسلہ میں کئی بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیاتھا۔ حکومت پاکستان نے بھی 14 اگست 1997ء کو انہیں ہلال امتیاز کے اعزاز سے سرفراز کیا تھا۔      
1999-06-25
8762 Views
سید محمد تقی ٭پاکستان کے نامور فلسفی، دانشور اور روزنامہ جنگ کراچی کے سابق مدیر سید محمد تقی کی تاریخ پیدائش 2 مئی 1917ء ہے۔ سید محمد تقی امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور شاعر رئیس امروہوی کے چھوٹے بھائی تھے۔ ان کی تصانیف میں تاریخ و کائنات: میرا نظریہ، پراسرار کائنات، منطق، فلسفہ اور تاریخ، نہج البلاغہ کا تصور الوہیت اور روح اور فلسفہ کے نام شامل ہیں۔ ان کے علاوہ انہوں نے کارل مارکس کی مشہور تصنیف داس کیپٹال کو بھی اردو میں منتقل کیا تھا۔ ان کا شمار پاکستان کے صف اوّل کے فلسفیوں اور دانشوروں میں ہوتا تھا۔ 25جون 1999ء کو سید محمد تقی کراچی میں وفات پاگئے اور سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
2010-01-24
4368 Views
ارشاد احمد حقانی ٭ 24 جنوری 2010ء کو نامور صحافی، تجزیہ نگار اور سابق نگراں وزیر فروغ ذرائع ابلاغ ارشاد احمد حقانی لاہور میں وفات پاگئے۔ ارشاد احمد حقانی 28 اپریل 1929ء کو قصور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے اسلامیات اور تاریخ میں ایم اے کی سند حاصل کی۔ 1941ء میں وہ جماعت اسلامی سے وابستہ ہوگئے اور نہ صرف جماعت کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات کے منصب پر فائز ہوئے بلکہ جماعت اسلامی کے ترجمان تسنیم کے مدیر بھی رہے۔ 1957ء میں ماچھی گوٹھ میں منعقد ہونے والے جماعت اسلامی کے سالانہ اجتماع میں بعض دیگر اکابر کے ہمراہ وہ جماعت سے علیحدہ ہوگئے اور تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہوگئے۔ وہ قصور کے اسلامیہ کالج کے پرنسپل بھی رہے۔انہوں نے تدریس کے شغل کے ساتھ صحافت سے بھی اپناتعلق برقرار رکھا اور مختلف اخبارات میں اداریہ نویسی کرتے رہے جن میں وفاق اور نوائے وقت کے نام سرفہرست تھے۔ 1981ء میں جب روزنامہ جنگ نے لاہور سے اپنی اشاعت کا آغاز کیا تو وہ پہلے ہی دن سے اس اخبار سے وابستہ ہوگئے اور اس اخبار میں شائع ہونے والا ان کا کالم حرف تمنا اخبار کا مقبول ترین کالم بن گیا۔اس کالم کی مقبولیت کا سب سے بڑا سبب وضاحت، قطعیت، بے باکی اور حقیقت پسندی کے ساتھ واقعات و حقائق کا تجزیہ کیا جانا تھا۔ ان کے تجزیوں کو قارئین ہی نہیں ملک کے مقتدر طبقے بھی بڑی توجہ سے پڑھتے تھے۔ ارشاد احمد حقانی خاصے طویل عرصہ تک روزنامہ جنگ لاہور کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر بھی رہے۔ نومبر1996ء میں جب ملک معراج خالد ملک کے نگران وزیراعظم بنے تو ارشاد احمد حقانی نے ان کی کابینہ میں وزارت اطلاعات و نشریات کا قلم دان سنبھالا اور اس وزارت کا نام بدل کر وزارت فروغ ذرائع ابلاغ رکھ دیا۔ ارشاد احمد حقانی نے کئی کتابیں بھی تحریر کی تھیں جن میں ان کی غیر مطبوعہ سوانح عمری پون صدی کا قصہ کا نام سرفہرست ہے۔وہ قصور میں آسودۂ خاک ہیں۔  
UP