> <

صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی۔ مہناز بیگم

مہناز بیگم پاکستان کی نام ور گلوکارہ مہناز بیگم کااصل نام کنیز فاطمہ تھا اور وہ 1958ء میں کراچی میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کی والدہ کجن بیگم اور والد اختر وصی علی بھی موسیقی کے شعبے سے وابستہ تھے۔ انھیں استاد امراو بندوخان کے بھتیجے نذیر نے مہناز کا نام دیا۔ مہناز نے موسیقی کی تربیت مہدی حسن کے بڑے بھائی پنڈت غلام قادر سے حاصل کی۔ امیر امام نے انھیں پاکستان ٹیلی وژن کے پروگرام نغمہ زار کے ذریعے عوام سے متعارف کروایا جس کے بعد مشہور موسیقار اے حمید نے مہناز کو فلمی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔ مہناز نے اپنا پہلا فلمی گیت ہدایت کار حسن طارق کی فلم ’’جہیز‘‘ کے لیے ریکارڈ کروایا مگر یہ فلم ریلیز نہ ہوسکی۔ ہدایت کار نذرالاسلام کی فلم ’’حقیقت‘‘ مہ ناز کی بطور گلوکارہ ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی۔ اس فلم میں انہوں نے احمد رشدی کے ساتھ ایک دوگانا ریکارڈ کروایا تھا۔ جلد ہی مہناز فلمی دنیا کی مقبول ترین آواز بن گئیں اور فلمی صنعت کے ہر موسیقار نے مہناز کی آواز کو اپنی فلم میں شامل کرنا اپنا اعزاز جانا۔ مہناز نے ساڑھے تین سو سے زیادہ فلموں کے لیے پانچ سو سے زیادہ نغمات ریکارڈ کروائے۔ حکومت پاکستان نے موسیقی کے شعبے میں مہناز کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں 14 اگست 1998 ء  کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ انھیں ان کی گائیکی پر اور بھی  متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔ جن میں دس نگار ایوارڈ، دو نیشنل ایوارڈ، سات گریجویٹ ایوارڈ اور ایک پی ٹی وی ایوارڈ شامل ہیں۔ مہناز نے 1977 ء سے 1983ء تک مسلسل سات سال تک نگار ایوارڈ حاصل کیا جو بجائے خود ایک منفرد اعزاز ہے۔ مہناز طویل عرصے سے ہائی بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھیں۔19 جنوری 2013 ء  کو وہ اپنے علاج کے لیے پاکستان سے امریکا جارہی تھیں کہ اچانک راستے میں ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔جہاز کو ہنگامی طور پر بحرین میں اتارا گیا۔ انھیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جاںبر نہ ہوسکیں اور خالق حقیقی سے جاملیں۔ مہناز کراچی میں وادی حسین کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

UP