> <

پاکستان کے آٹھویں وزیر اعظم ، محمد ایوب خان

فیلڈ مارشل محمد ایوب خان وہ اپنی ذاتی یاداشتوں کے مطابق نومبر 1905ء میں اور سرکاری ریکارڈ کے مطابق 14 مئی 1907ء کو ضلع ہزارہ کے گائوں ریحانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1922ء میں میٹرک کرنے کے بعد علیگڑھ چلے گئے۔ وہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد رائل ملٹری کالج سینڈ ہرسٹ (انگلستان) سے فوجی تعلیم حاصل کی اور 1928ء میں کمیشن حاصل کیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جناب ایوب خان نے برما کے محاذ پر خدمات انجام دیں۔ 1947ء میں کرنل کے عہدے پر ترقی ملی‘ قیام پاکستان کے بعد انہیں بریگیڈیر بنا دیا گیا۔ دسمبر 1948ء میں وہ میجر جنرل بنا دئیے گئے اور ان کی تعیناتی مشرقی پاکستان کردی گئی۔ 1950ء میں وہ ایڈجیوٹنٹ جنرل (Adjutant  General) بنا ئے گئے اور 17 جنوری 1951ء کو پاکستان کی بری افواج کے پہلے پاکستانی اور مسلمان کمانڈر انچیف کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1954ء میں جب محمد علی بوگرہ نے گورنر جنرل کی دعوت پر نئی وزارت تشکیل دی تو اس میں سکندر مرزا اور ایوب خان کو بھی شامل کیا گیا۔ یوں جنرل ایوب خان پاکستان کے وزیر دفاع بن گئے۔ 1958ء میں جب ملک میں طوائف الملوکی اپنے عروج پر پہنچ گئی تو سکندر مرزا نے 8، اکتوبر 1958ء کو ملک میں مارشل لا نافذ کردیا اور آئین کو معطل کردیا۔ جنرل ایوب خان مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پرفائز ہوئے۔ 24 اکتوبر 1958ء کو جنرل ایوب خان وزیر اعظم بنا دیے گئے لیکن فقط تین دن بعد 27 اکتوبر 1958ء کو انہوں نے صدر سکندر مرزا کو معزول کرکے صدر اور چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات سنبھال لیے۔ صدر ایوب خان نے نہایت تیزی سے ملکی صورتحال کو سنبھالا انہوں نے فوجی اسپرٹ سے رات دن کام کرکے ملک میں کئی مفید اصلاحات نافذ کیں اور معاشی اور معاشرتی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے انتظامی اور معاشی نظام میں انقلابی تبدیلیاں کیں۔ 27 اکتوبر 1959ء کو فوج نے صدر جنرل ایوب خان کو ملک کا اعلیٰ ترین فوجی عہدہ فیلڈ مارشل پیش کیا۔ اسی روز ملک میں بنیادی جمہوریت کا نظام نافذ کردیا گیا۔ 17 فروری 1960ء کو فیلڈ مارشل ایوب خان ملک کے صدر منتخب ہوئے۔ 8 جون 1962ء کو انہوں نے مارشل لا کے خاتمے اور صدارتی طرز حکومت کے نئے آئین کے نفاذ کا اعلان کیا۔جنوری 1965ء میں ملک میں ایک مرتبہ پھر بنیادی جمہوریت کے نظام پر مبنی صدارتی انتخابات منعقد ہوئے جس میں ایوب خان نے کامیابی حاصل کی۔ ستمبر 1965ء میں جب بھارت نے پاکستان پر جارحانہ حملہ کیا تو پوری قوم ایوب خان کی قیادت میں سیسہ پلائی دیوار بن گئی۔ حملہ آور پڑوسی ملک کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اقوام متحدہ کی مداخلت پر جنگ بندی ہوگئی۔ جنوری 1966ء میں تاشقند کے مقام پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جس سے دونوں ملکوں کی افواج جنگ سے پہلے کی پوزیشن پر واپس چلی گئیں۔ پاکستان کے عوام میں اس معاہدے سے بڑی بددلی پھیلی۔ 1968ء میں جب فیلڈ مارشل ایوب خان کے عہدِ حکومت کو دس سال مکمل ہوئے اور ملک میں عشرہ اصلاحات منایا گیا تو ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے ان کے خلاف تحریکِ جمہوریت کا آغاز کردیا۔ان کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں اور ہنگاموں کا آغاز ہوا۔ 25 مارچ 1969ء کو ایوب خان نے ملک کی باگ ڈور جنرل یحییٰ خان کے سپرد کردی اور خود سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرکے گوشہ گمنامی میں چلے گئے۔ 20 اپریل 1974ء کو انہوں نے اسلام آباد میں وفات پائی۔ انہیں تمام فوجی اعزازات کے ساتھ ان کے آبائی گائوں ریحانہ میں دفن کردیا گیا۔ ایوب خان مرحوم ایک قابل اور مدبر شخصیت تھے اگرچہ چند ماہرین سیاست اور دانشوروں کے نزدیک وہ ایک آمر مطلق تھے اور ان کا دور اور ان کا آئین غیر جمہوری قرار دیا جاسکتا ہے لیکن ان کے عہد میں پاکستان نے نہ صرف معاشی اور صنعتی طور پر بے حد ترقی کی بلکہ ملک کی خارجہ پالیسی بھی غیر جانبدار اصول پر کاربند رہی جس سے دنیا بھر میں پاکستان کا وقار بلند ہوگیا۔ایوب خان مرحوم نے اپنی سوانح عمری Friends not   Masters کے نام سے تحریر کی تھی جس کا اردو ترجمہ ’’جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی ذاتی ڈائریوں کے مندرجات بھی Diaries of Field Marshal Muhammad Ayub Khan (1966-72) کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکے ہیں۔        

UP